مہاجروں کے مناقب اور فضیلتوں کا بیان ان میں سے حضرت ابوبکر عبداللہ بن ابی قحافہ تیمی بھی ایک مہاجر ہیں باری تعالیٰ کا ارشاد ان حاجت مند مہاجرین کا بالخصوص حق ہے جو اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے (جبراً و ظلما) جدا کر دیئے گئے وہ اللہ تعالیٰ کے فضل ( یعنی جنت) اور رضا مندی کے طالب ہیں وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ( کے دین) کی مدد کرتے ہیں اور یہی لوگ ایمان کے سچے ہیں اور باری تعالیٰ کا یہ ارشاد (یعنی اگر تم ان محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کی مدد نہ کرو گے پس اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرے گا حضرت عائشہ صدیقہ! ابوسعید اور ابن عباس فرماتے ہیں کہ ابوبکر غار ثور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔
راوی: عبداللہ اسرائیل ابواسحق براء
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ اشْتَرَی أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ عَازِبٍ رَحْلًا بِثَلَاثَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لِعَازِبٍ مُرْ الْبَرَائَ فَلْيَحْمِلْ إِلَيَّ رَحْلِي فَقَالَ عَازِبٌ لَا حَتَّی تُحَدِّثَنَا کَيْفَ صَنَعْتَ أَنْتَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجْتُمَا مِنْ مَکَّةَ وَالْمُشْرِکُونَ يَطْلُبُونَکُمْ قَالَ ارْتَحَلْنَا مِنْ مَکَّةَ فَأَحْيَيْنَا أَوْ سَرَيْنَا لَيْلَتَنَا وَيَوْمَنَا حَتَّی أَظْهَرْنَا وَقَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ فَرَمَيْتُ بِبَصَرِي هَلْ أَرَی مِنْ ظِلٍّ فَآوِيَ إِلَيْهِ فَإِذَا صَخْرَةٌ أَتَيْتُهَا فَنَظَرْتُ بَقِيَّةَ ظِلٍّ لَهَا فَسَوَّيْتُهُ ثُمَّ فَرَشْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ ثُمَّ قُلْتُ لَهُ اضْطَجِعْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَاضْطَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ انْطَلَقْتُ أَنْظُرُ مَا حَوْلِي هَلْ أَرَی مِنْ الطَّلَبِ أَحَدًا فَإِذَا أَنَا بِرَاعِي غَنَمٍ يَسُوقُ غَنَمَهُ إِلَی الصَّخْرَةِ يُرِيدُ مِنْهَا الَّذِي أَرَدْنَا فَسَأَلْتُهُ فَقُلْتُ لَهُ لِمَنْ أَنْتَ يَا غُلَامُ قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ سَمَّاهُ فَعَرَفْتُهُ فَقُلْتُ هَلْ فِي غَنَمِکَ مِنْ لَبَنٍ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَهَلْ أَنْتَ حَالِبٌ لَنَا قَالَ نَعَمْ فَأَمَرْتُهُ فَاعْتَقَلَ شَاةً مِنْ غَنَمِهِ ثُمَّ أَمَرْتُهُ أَنْ يَنْفُضَ ضَرْعَهَا مِنْ الْغُبَارِ ثُمَّ أَمَرْتُهُ أَنْ يَنْفُضَ کَفَّيْهِ فَقَالَ هَکَذَا ضَرَبَ إِحْدَی کَفَّيْهِ بِالْأُخْرَی فَحَلَبَ لِي کُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ وَقَدْ جَعَلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِدَاوَةً عَلَی فَمِهَا خِرْقَةٌ فَصَبَبْتُ عَلَی اللَّبَنِ حَتَّی بَرَدَ أَسْفَلُهُ فَانْطَلَقْتُ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَافَقْتُهُ قَدْ اسْتَيْقَظَ فَقُلْتُ اشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَشَرِبَ حَتَّی رَضِيتُ ثُمَّ قُلْتُ قَدْ آنَ الرَّحِيلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَلَی فَارْتَحَلْنَا وَالْقَوْمُ يَطْلُبُونَنَا فَلَمْ يُدْرِکْنَا أَحَدٌ مِنْهُمْ غَيْرُ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ عَلَی فَرَسٍ لَهُ فَقُلْتُ هَذَا الطَّلَبُ قَدْ لَحِقَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا
عبداللہ اسرائیل ابواسحاق حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (ان کے والد) عازب سے ایک کجاوہ تیرہ درہم میں خرید کر کہا کہ براء کو حکم دو تو وہ اس کجاوے کو میرے ہاں اٹھا لے چلیں۔ عازب نے جواب دیا یہ نہیں ہو سکتا۔ مگر مجھ سے وہ واقعہ بیان کیجئے۔ تمہارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا ہوا تھا جب تم دونوں مکہ سے نکلے اور مشرک تمہاری تلاش کر رہے تھے۔ فرمایا جب ہم نے مکہ سے کوچ کیا تو ایک رات دن سفر کرتے رہے اور جب ٹھیک دوپہر ہوگئی تو میں نے اپنی نظر دوڑائی کہ کہیں سایہ دیکھوں ٹھہر جانے کو میں نے ایک پتھر کے پاس پہنچ کر جہاں اس کا کچھ سایہ دیکھا میں نے اس کو صاف و ہموار کردیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وہیں فرش بچھا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آرام فرمایئے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے پھر میں ادھر ادھر دیکھتا ہوا چلا کہ کوئی مجھے دکھائی دے اتفاق سے بکریوں کا ایک چرواہا نظر پڑا جو اپنی بکریوں کو اسی پتھر کے پاس ہانکے جا رہا تھا وہ بھی اس پتھر سے وہی چاہتا تھا۔ جو ہم نے چاہا تھا میں نے اس سے دریافت کیا تو کس کا غلام ہے؟ اس نے کہا فلاں قریشی کا اس نے اس کا نام بتلایا میں نے اس کو پہچان لیا پھر میں نے اس سے دریافت کیا کیا تیری بکریوں میں کچھ دودھ ہے؟ اس نے کہا ہاں ہے۔ میں نے کہا کیا تو دودھ دوہے گا؟ اس نے کہا ہاں پھر میں نے اس سے کہا تو اس نے اپنی بکری کے پیر باندھے پھر میں نے اس سے کہا کہ اس کے تھن سے غبار صاف کر اور اپنے ہاتھ صاف کر۔ براء فرماتے ہیں اس نے اپنا ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ پر مارا جس طرح گرد صاف کیا کرتے ہیں پھر اس نے میرے لئے ایک برتن میں دودھ دوھ دیا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے ایک چمڑے کا برتن اپنے ساتھ رکھ لیا تھا جس کے منہ پر کپڑا بندھا ہوا تھا میں نے (اس سے پانی لیکر) دودھ میں ڈالا جس سے وہ نیچے تک ٹھنڈا ہو گیا۔ پھر اس کو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے چلا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیدار پایا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ دودھ نوش فرمایئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پی لیا جس سے میں خوش ہو گیا پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! چلنے کا وقت آ گیا ہے فرمایا ہاں پس ہم چل دیئے کفار ہم کو تلاش کر رہے تھے۔ مگر ان میں سے کسی نے بھی ہم کو نہ پایا سراقہ بن مالک کو گھوڑے پر سوار دیکھا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! تلاش کرنے والوں نے ہم کو پا لیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا غمگین نہ ہو اللہ ہمارے ساتھ ہے۔
Narrated Al-Bara:
Abu Bakr bought a (camel) saddle from 'Azib for thirteen Dirhams. Abu Bakr said to 'Azib, "Tell Al-Bara' to carry the saddle for me." 'Azib said, "No, unless you relate to me what happened to you and Allah 's Apostle when you left Mecca while the pagans were in search of you." Abu Bakr said, "We left Mecca and we travel led continuously for that night and the following day till it was midday. I looked (around) searching for shade to take as shelter, and suddenly I came across a rock, and found a little shade there. So I cleaned the place and spread a bed for the Prophet in the shade and said to him, 'Lie down, O Allah's Apostle.' So the Prophet lay down and I went out, looking around to see if there was any person pursuing us. Suddenly I saw a shepherd driving his sheep towards the rock, seeking what we had already sought from it. I asked him, 'To whom do you belong, O boy?' He said, 'I belong to a man from Quraish.' He named the man and I recognized him. I asked him, 'Is there any milk with your sheep?' He said, 'Yes.' I said, 'Will you then milk (some) for us?' He said, 'Yes.' Then I asked him to tie the legs of one of the sheep and clean its udder, and then ordered him to clean his hands from dust. Then the shepherd cleaned his hands by striking his hands against one another. After doing so, he milked a small amount of milk. I used to keep for Allah's Apostle a leather water-container, the mouth of which was covered with a piece of cloth. I poured water on the milk container till its lower part was cold. Then I took the milk to the Prophet whom I found awake. I said to him, 'Drink, O Allah's Apostle.' So he drank till I became pleased. Then I said, 'It is time for us to move, O Allahs Apostle!' He said, 'Yes.' So we set out while the people (i.e. Quraish pagans) were searching for us, but none found us except Suraiqa bin Malik bin Jushum who was riding his horse. I said, 'These are our pursuers who have found us. O Allah's Apostle!' He said, 'Do not grieve, for Allah is with us."