یہ بات ترجمۃ الباب سے خالی ہے۔
راوی: ہشام بن عمار صدقہ بن خالد زید بن واقد بسر بن عبیداللہ عائذ اللہ ابی ادریس ابوالدرداء
حَدَّثَنِاهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَائِذِ اللَّهِ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَقْبَلَ أَبُو بَکْرٍ آخِذًا بِطَرَفِ ثَوْبِهِ حَتَّی أَبْدَی عَنْ رُکْبَتِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا صَاحِبُکُمْ فَقَدْ غَامَرَ فَسَلَّمَ وَقَالَ إِنِّي کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ ابْنِ الْخَطَّابِ شَيْئٌ فَأَسْرَعْتُ إِلَيْهِ ثُمَّ نَدِمْتُ فَسَأَلْتُهُ أَنْ يَغْفِرَ لِي فَأَبَی عَلَيَّ فَأَقْبَلْتُ إِلَيْکَ فَقَالَ يَغْفِرُ اللَّهُ لَکَ يَا أَبَا بَکْرٍ ثَلَاثًا ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ نَدِمَ فَأَتَی مَنْزِلَ أَبِي بَکْرٍ فَسَأَلَ أَثَّمَ أَبُو بَکْرٍ فَقَالُوا لَا فَأَتَی إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ فَجَعَلَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَمَعَّرُ حَتَّی أَشْفَقَ أَبُو بَکْرٍ فَجَثَا عَلَی رُکْبَتَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ أَنَا کُنْتُ أَظْلَمَ مَرَّتَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَنِي إِلَيْکُمْ فَقُلْتُمْ کَذَبْتَ وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ صَدَقَ وَوَاسَانِي بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَهَلْ أَنْتُمْ تَارِکُوا لِي صَاحِبِي مَرَّتَيْنِ فَمَا أُوذِيَ بَعْدَهَا
ہشام بن عمار صدقہ بن خالد زید بن واقد بسر بن عبیداللہ عائذاللہ ابی ادریس حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی چادر کا کنارہ اٹھائے ہوئے آئے ان کا گھٹنا کھل گیا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے یہ دوست لڑ کر آ رہے ہیں ابوبکر نے آ کر سلام کیا اور کہا کہ میرے اور ابن خطاب کے درمیان کچھ جھگڑا ہو گیا میں نے بے ساختہ انہیں کچھ کہہ دیا اس کے بعد میں شرمندہ ہوا اور میں نے ان سے معاف کر دینے کی درخواست کی لیکن انہوں نے معافی دینے سے انکار کر دیا لہذا میں آپ کے پاس التجا لایا ہوں آپ نے تین مرتبہ فرمایا اے ابوبکر اللہ تمہیں معاف کر دے پھر عمر شرمندہ ہوئے اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مکان پر گئے اور دریافت کیا ابوبکر یہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا نہیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا آنحضرت کا چہرہ متغیر ہونے لگا حتیٰ کہ ابوبکر ڈر گئے اور دونوں گھٹنوں کے بل ہو کر عرض کیا کہ میں نے ہی ظلم کیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے تمہاری طرف بھیجا تو تم لوگوں نے کہا جھوٹا ہے اور ابوبکر نے کہا سچ کہتے ہیں اور انہوں نے اپنے مال و جان سے میری خدمت کی پس کیا تم میرے لئے میرے دوست کو چھوڑ دو گے یا نہیں دو مرتبہ (یہی فرمایا) اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کسی نے نہیں ستایا۔
Narrated Abu Ad-Darda:
While I was sitting with the Prophet, Abu Bakr came, lifting up one corner of h is garment uncovering h is knee. The Prophet said, "Your companion has had a quarrel." Abu Bakr greeted (the Prophet ) and said, "O Allah's Apostle! There was something (i.e. quarrel) between me and the Son of Al-Khattab. I talked to him harshly and then regretted that, and requested him to forgive me, but he refused. This is why I have come to you." The Prophet said thrice, "O Abu Bakr! May Allah forgive you." In the meanwhile, 'Umar regretted (his refusal of Abu Bakr's excuse) and went to Abu Bakr's house and asked if Abu Bakr was there. They replied in the negative. So he came to the Prophet and greeted him, but signs of displeasure appeared on the face of the Prophet till Abu Bakr pitied ('Umar), so he knelt and said twice, "O Allah's Apostle! By Allah! I was more unjust to him (than he to me)." The Prophet said, "Allah sent me (as a Prophet) to you (people) but you said (to me), 'You are telling a lie,' while Abu Bakr said, 'He has said the truth,' and consoled me with himself and his money." He then said twice, "Won't you then give up harming my companion?" After that nobody harmed Abu Bakr.