صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 916

یہ بات ترجمۃ الباب سے خالی ہے۔

راوی: قتیبہ بن سعید مالک عبدالرحمن بن قاسم قاسم عائشہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْتِمَاسِهِ وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَأَتَی النَّاسُ أَبَا بَکْرٍ فَقَالُوا أَلَا تَرَی مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِالنَّاسِ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَی فَخِذِي قَدْ نَامَ فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ قَالَتْ فَعَاتَبَنِي وَقَالَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ وَجَعَلَ يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي فَلَا يَمْنَعُنِي مِنْ التَّحَرُّکِ إِلَّا مَکَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی فَخِذِي فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَصْبَحَ عَلَی غَيْرِ مَائٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَتَيَمَّمُوا فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَکَتِکُمْ يَا آلَ أَبِي بَکْرٍ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي کُنْتُ عَلَيْهِ فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ

قتیبہ بن سعید مالک عبدالرحمن بن قاسم قاسم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ گئے جب ہم بیداء یا ذات الجیش میں پہچنے تو میرا ایک ہار گر گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے تلاش کرنے کے لئے وہاں مقام فرمایا لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ٹھہر گئے ہم جس مقام پر ٹھہرے تھے اس جگہ پانی نہ تھا نیز ہم لوگوں میں سے کسی کے پاس پانی نہ تھا تو لوگوں نے ابوبکر کے پاس آ کر کہا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں دیکھتے؟ عائشہ نے کیا کیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور لوگوں کے ساتھ ٹھہرا لیا حالانکہ وہ لوگ نہ پانی پر ٹھہرے نہ ان کے پاس پانی ہے چنانچہ ابوبکر ہمارے پاس آئے اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مبارک میرے زانو پر رکھے ہوئے خواب استراحت فرما رہے تھے تو انہوں نے فرمایا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سب لوگوں کو روک لیا ہے وہ نہ پانی پر (ٹھرے) ہیں اور نہ ان کے پاس پانی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں پھر انہوں نے جو کچھ اللہ تعالیٰ نے ان سے کہلوانا چاہا وہ کہا اور اپنے ہاتھ سے وہ میرے کولھوں میں کچوکے دینے لگے مجھ کو حرکت کرنے سے صرف اس بات نے روک لیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے زانو پر (سو رہے) تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی اور پانی نہ تھا اس لئے اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت نازل فرمائی اور لوگوں نے تیمم کیا تو اسید بن حضیر نے کہا کہ اے آل ابی بکر یہ تمہاری پہلی برکت نہیں ہے (پہلے بھی برکتیں ظاہر ہوچکی ہیں) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ پھر ہم نے اس اونٹ کو جس پر میں سوار تھی اٹھایا تو وہ ہار اس کے نیچے پڑا مل گیا۔

Narrated 'Aisha:
We went out with Allah's Apostle on one of his journeys till we reached Al-Baida or Dhatul-Jaish where my necklace got broken (and lost). Allah's Apostle stopped to search for it and the people too stopped with him. There was no water at that place and they had no water with them. So they went to Abu Bakr and said, "Don't you see what 'Aisha has done? She has made Allah's Apostle and the people stop where there is no water and they have no water with them. Abu Bakr came while Allah's Apostle was sleeping with his head on my thigh and said, "You detained Allah Apostle and the people where there is no water and they have no water." He then admonished me and said what Allah wished and pinched me at my flanks with his hands, but I did not move because the head of Allah's Apostle was on my thigh .
Allah's Apostle kept on sleeping till be got up in the morning and found no water. Then Allah revealed the Divine Verse of Tayammum, and the people performed Tayammum. Usaid bin AlHudair said. "O family of Abu Bakr! This is not the first blessings of yours." We urged the camel on which I was sitting to get up from its place and the necklace was found under it.

یہ حدیث شیئر کریں