قرشی عدوی ابوحفص حضرت عمر بن خطاب کے فضائل کا بیان
راوی: علی یعقوب ابراہیم صالح ابن شہاب عبدالحمید سعد بن ابی وقاص
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ قَالَ ح حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُکَلِّمْنَهُ وَيَسْتَکْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَی صَوْتِهِ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قُمْنَ فَبَادَرْنَ الْحِجَابَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عُمَرُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَکُ فَقَالَ عُمَرُ أَضْحَکَ اللَّهُ سِنَّکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَائِ اللَّاتِي کُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَکَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ فَقَالَ عُمَرُ فَأَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ نَعَمْ أَنْتَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيهًا يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَکَ الشَّيْطَانُ سَالِکًا فَجًّا قَطُّ إِلَّا سَلَکَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّکَ
علی یعقوب ابراہیم صالح ابن شہاب عبدالحمید حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کی (ایک دن) اجازت طلب کی اس وقت کچھ عورتیں قریش کی (یعنی ازواج مطہرات) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی باتیں کر رہی تھیں اور باتیں کرنے میں ان کی آوازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بلند ہو رہی تھیں۔ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (آپ سے) اجازت طلب کی اور ان عورتوں نے ان کی آواز سنی تو وہ اٹھ کھڑی ہوئیں اور پردہ میں ہو گئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اجازت دی چنانچہ وہ اندر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسکراتے ہوئے دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دانتوں کو ہمیشہ ہنسائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کیوں مسکرا رہے ہیں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان عورتوں کی حالت پر مجھ کو تعجب ہے (میرے پاس بیٹھی ہوئی شور مچار ہی تھیں) تمہاری آواز سنتے ہی پردہ میں چلی گئیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا یا رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کے زیادہ مستحق تھے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ڈریں پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان عورتوں کو مخاطب کر کے کہا اے اپنی جان کی دشمن عورتو! کیا تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتیں انہوں نے کہا ہاں تم سے اس لئے ڈرتی ہیں کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بنسبت عادت کے سخت اور سخت گو ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا! اے خطاب کے بیٹے کوئی اور بات کرو ان کو چھوڑو مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ جب تم سے شیطان کسی راستہ میں چلتے ہوئے ملتا ہے تو وہ تمہارے راستہ کو چھوڑ کر کسی اور راہ پر چلنے لگتا ہے۔
Narrated Sad bin Abi Waqqas:
Umar bin Al-Khattab asked the permission of Allah's Apostle to see him while some Quraishi women were sitting with him, talking to him and asking him for more expenses, raising their voices above the voice of Allah's Apostle.
When 'Umar asked for the permission to enter, the women quickly put on their veils. Allah'› Apostle allowed him to enter and 'Umar came in while Allah's Apostle was smiling, 'Umar said "O Allah's Apostle! May Allah always keep you smiling." The Prophet said, "These women who have been here, roused my wonder, for as soon as they heard your voice, they quickly put on their veils. "'Umar said, "O Allah's Apostle! You have more right to be feared by them than I." Then 'Umar addressed the women saying, "O enemies of yourselves! You fear me more than you do Allah's Apostle ?" They said, "Yes, for you are harsher and sterner than Allah's Apostle." Then Allah's Apostle said, "O Ibn Al-Khattab! By Him in Whose Hands my life is! Never does Satan find you going on a way, but he takes another way other than yours."