حاملہ اور دودھ پلانے والی کے لئے افطار کی اجازت ہے
راوی: ابوکریب , یوسف بن عیسیٰ وکیع , ابوہلال , عبداللہ بن کعب
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ وَيُوسُفُ بْنُ عِيسَی قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ أَغَارَتْ عَلَيْنَا خَيْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُهُ يَتَغَدَّی فَقَالَ ادْنُ فَکُلْ فَقُلْتُ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ ادْنُ أُحَدِّثْکَ عَنْ الصَّوْمِ أَوْ الصِّيَامِ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ وَشَطْرَ الصَّلَاةِ وَعَنْ الْحَامِلِ أَوْ الْمُرْضِعِ الصَّوْمَ أَوْ الصِّيَامَ وَاللَّهِ لَقَدْ قَالَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کِلْتَيْهِمَا أَوْ إِحْدَاهُمَا فَيَا لَهْفَ نَفْسِي أَنْ لَا أَکُونَ طَعِمْتُ مِنْ طَعَامِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ الْکَعْبِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَلَا نَعْرِفُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ هَذَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ الْوَاحِدِ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْحَامِلُ وَالْمُرْضِعُ تُفْطِرَانِ وَتَقْضِيَانِ وَتُطْعِمَانِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ وَمَالِکٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ و قَالَ بَعْضُهُمْ تُفْطِرَانِ وَتُطْعِمَانِ وَلَا قَضَائَ عَلَيْهِمَا وَإِنْ شَائَتَا قَضَتَا وَلَا إِطْعَامَ عَلَيْهِمَا وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَقُ
ابوکریب، یوسف بن عیسیٰ وکیع، ابوہلال، عبداللہ بن کعب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لشکرنے ہمارے قبیلہ پر حملہ کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھانا کھا رہے تھے فرمایا قریب ہو جاؤ اور کھاؤ میں نے کہا میں روزے سے ہوں فرمایا قریب آؤ میں تمہیں روزے کے بارے میں بتاؤں اللہ تعالیٰ نے مسافر کے لئے آدھی نماز اور حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے لئے روزہ معاف کر دیا ہے اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حاملہ اور دودھ پلانے والی دونوں یا ایک کا ذکر کیا مجھے اپنے اوپر افسوس ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھانا کیوں نہیں کھایا اس باب میں ابوامیہ سے بھی روایت ہے کہ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ انس بن مالک کعبی کی حدیث حسن ہے اور ہم انس بن مالک کعبی کی اس روایت کے علاوہ کوئی حدیث نہیں جانتے بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ حاملہ اور مرضعہ دونوں روزہ نہ رکھیں پھر قضا کریں اور اس کے ساتھ ہی صدقہ فطر کے برابر فقیروں کو ہر روزے کے بدلے میں کھانا بھی کھلائیں سفیان ثوری مالک شافعی اور احمد بھی یہی کہتے ہیں بعض اہل علم کہتے ہیں کہ دونوں افطاری کریں اور مسکینوں کو کھانا کھلائیں اور ان دونوں پر قضا نہیں ہے اور اگر چاہیں تو قضا کرلیں اور اس صورت میں مسکینوں کو کھانا کھلانا ضروری نہیں اسحاق کا بھی یہی قول ہے
Sayyidina Anas ibn Maalik reported that a man of Banu Abdullah ibn Ka’b said that the army of Allah’s Messenger (SAW) attacked his tribe. He went to the Prophet (SAW) and found him having his meal. He said, “Come close and eat”, The man said, “I am fasting”. The Prophet (SAW) said, “Come close. I will tell you about fasting. Allah has for given the traveller half the prayer and the pregnant woman and she who suckles the fasts”. The man said, “By Allah, he mentioned both the pregnant woman and the suckling mother, or one of them. Alas for me! why did I not eat the food of the Prophet (SAW) ?“
[Ahmed 19069, Abu Dawud 6408, Nisai 2314, Ibn e Majah 1667]