قرشی عدوی ابوحفص حضرت عمر بن خطاب کے فضائل کا بیان
راوی: عبدان عبداللہ عمر بن سعید ابن ابی ملیکہ ابن عباس
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ وُضِعَ عُمَرُ عَلَی سَرِيرِهِ فَتَکَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُصَلُّونَ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَجُلٌ آخِذٌ مَنْکِبِي فَإِذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَتَرَحَّمَ عَلَی عُمَرَ وَقَالَ مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَی اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْکَ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ کُنْتُ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَکَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْکَ وَحَسِبْتُ إِنِّي کُنْتُ کَثِيرًا أَسْمَعُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ
عبدان عبداللہ عمر بن سعید ابن ابی ملیکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے تابوت پر رکھے گئے تو لوگوں نے ان کو گھیر لیا وہ لوگ دعا مانگتے جاتے تھے اور نماز پڑھتے تھے اس سے بیشتر کہ جنازہ اٹھایا جائے میں بھی ان ہی لوگوں میں تھا کہ یکایک ایک شخص نے میرا شانہ پکڑ لیا اور وہ حضرت علی تھے پھر انہوں نے حضرت عمر کے لئے دعائے رحمت کی اور کہا اے عمر! تم نے اپنے بعد کسی ایسے شخص کو نہیں چھوڑا جو عمل کے اعتبار سے مجھے تم جیسا محبوب ہوتا اور واللہ میں خیال کرتا تھا کہ اللہ تعالیٰ تم کو تمہارے دونوں ساتھیوں کے ساتھ رکھے گا اور میں خیال کرتا ہوں کہ میں نے اکثر بیشتر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ میں تھا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور میں گیا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور میں داخل ہوا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور میں نکلا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (یعنی آپ اپنے ہر کام و فعل میں ان کو شریک رکھتے تھے) ۔
Narrated Ibn Abbas:
When (the dead body of) 'Umar was put on his deathbed, the people gathered around him and invoked (Allah) and prayed for him before the body was taken away, and I was amongst them. Suddenly I felt somebody taking hold of my shoulder and found out that he was 'Ali bin Abi Talib. 'Ali invoked Allah's Mercy for 'Umar and said, "O 'Umar! You have not left behind you a person whose deeds I like to imitate and meet Allah with more than I like your deeds. By Allah! I always thought that Allah would keep you with your two companions, for very often I used to hear the Prophet saying, 'I, Abu Bakr and 'Umar went (somewhere); I, Abu Bakr and 'Umar entered (somewhere); and I, Abu Bakr and 'Umar went out."'