روزوں کا کفارہ
راوی: قتیبہ , عبثر , اشعث , محمد , نافع , ابن عمر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامُ شَهْرٍ فَلْيُطْعَمْ عَنْهُ مَکَانَ کُلِّ يَوْمٍ مِسْکِينًا قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالصَّحِيحُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفٌ قَوْلُهُ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَابِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ يُصَامُ عَنْ الْمَيِّتِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالَا إِذَا کَانَ عَلَی الْمَيِّتِ نَذْرُ صِيَامٍ يَصُومُ عَنْهُ وَإِذَا کَانَ عَلَيْهِ قَضَائُ رَمَضَانَ أَطْعَمَ عَنْهُ و قَالَ مَالِکٌ وَسُفْيَانُ وَالشَّافِعِيُّ لَا يَصُومُ أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ قَالَ وَأَشْعَثُ هُوَ ابْنُ سَوَّارٍ وَمُحَمَّدٌ هُوَ عِنْدِي ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی
قتیبہ، عبثر، اشعث، محمد، نافع، ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی فوت ہو جائے اور اس پر ایک مہینے کے روزے باقی ہوں تو اس کے بدلے ہر روزے کے مقابلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابن عمر کی حدیث کو ہم اس سند کے علاوہ مرفوع نہیں جانتے اور صحیح یہی ہے کہ ابن عمر پر موقوف ہے اور انہی کا قول ہے اس مسئلے میں اہل علم کا اختلاف ہے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ میت کی طرف سے روزے رکھے جائیں امام احمد اور اسحاق بھی یہی کہتے ہیں کہ اگر میت کے ذمہ نذر کے روزے ہوں تو اس کی طرف سے روزے رکھے جائیں اور اگر رمضان کے روزے ہوں تو مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے امام مالک شافعی اور سفیان کہتے ہیں کہ کوئی کسی کی طرف سے روزے نہ رکھے اشعث سوار کے بیٹے ہیں اور محمد وہ محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلی ہیں
Sayyidina lbn Umar (RA) reported that the Prophet ,Lø said, “If a person dies with a month’s fasts due on him then a needy person must be fed against every day”.