رمضان میں روزہ توڑنے کا کفارہ
راوی: نصربن علی جہضمی , ابوعمار , سفیان بن عیینہ , زہری , حمید بن عبدالرحمن , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَأَبَو عَمَّارٍ وَالْمَعْنَی وَاحِدٌ وَاللَّفْظُ لَفْظُ أَبِي عَمَّارٍ قَالَا أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکْتُ قَالَ وَمَا أَهْلَکَکَ قَالَ وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ قَالَ هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُعْتِقَ رَقَبَةً قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْکِينًا قَالَ لَا قَالَ اجْلِسْ فَجَلَسَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ وَالْعَرَقُ الْمِکْتَلُ الضَّخْمُ قَالَ تَصَدَّقْ بِهِ فَقَالَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَحَدٌ أَفْقَرَ مِنَّا قَالَ فَضَحِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ أَنْيَابُهُ قَالَ فَخُذْهُ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَکَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي مَنْ أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ مُتَعَمِّدًا مِنْ جِمَاعٍ وَأَمَّا مَنْ أَفْطَرَ مُتَعَمِّدًا مِنْ أَکْلٍ أَوْ شُرْبٍ فَإِنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ قَدْ اخْتَلَفُوا فِي ذَلِکَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ الْقَضَائُ وَالْکَفَّارَةُ وَشَبَّهُوا الْأَکْلَ وَالشُّرْبَ بِالْجِمَاعِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ الْقَضَائُ وَلَا کَفَّارَةَ عَلَيْهِ لِأَنَّهُ إِنَّمَا ذُکِرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکَفَّارَةُ فِي الْجِمَاعِ وَلَمْ تُذْکَرْ عَنْهُ فِي الْأَکْلِ وَالشُّرْبِ وَقَالُوا لَا يُشْبِهُ الْأَکْلُ وَالشُّرْبُ الْجِمَاعَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَقَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلرَّجُلِ الَّذِي أَفْطَرَ فَتَصَدَّقَ عَلَيْهِ خُذْهُ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَکَ يَحْتَمِلُ هَذَا مَعَانِيَ يَحْتَمِلُ أَنْ تَکُونَ الْکَفَّارَةُ عَلَی مَنْ قَدَرَ عَلَيْهَا وَهَذَا رَجُلٌ لَمْ يَقْدِرْ عَلَی الْکَفَّارَةِ فَلَمَّا أَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا وَمَلَکَهُ فَقَالَ الرَّجُلُ مَا أَحَدٌ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنَّا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْهُ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَکَ لِأَنَّ الْکَفَّارَةَ إِنَّمَا تَکُونُ بَعْدَ الْفَضْلِ عَنْ قُوتِهِ وَاخْتَارَ الشَّافِعِيُّ لِمَنْ کَانَ عَلَی مِثْلِ هَذَا الْحَالِ أَنْ يَأْکُلَهُ وَتَکُونَ الْکَفَّارَةُ عَلَيْهِ دَيْنًا فَمَتَی مَا مَلَکَ يَوْمًا مَا کَفَّرَ
نصربن علی جہضمی، ابوعمار، سفیان بن عیینہ، زہری، حمید بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہلاک ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہیں کس چیز نے ہلاک کیا اس نے کہا یا رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے رمضان کے روزے کے دوران اپنی بیوی سے صحبت کرلی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ایک غلام آزاد کر سکتے ہو اس نے عرض کیا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم دو مہینے متواتر روزے رکھ سکتے ہو اس نے کہا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو اس نے عرض کیا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیٹھ جاؤ وہ بیٹھ گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا لایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے صدقہ کر دو اس شخص نے کہا مدینہ کے لوگوں میں مجھ سے زیادہ کوئی فقیر نہیں ہوگا حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تبسم فرمایا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انیاب(سامنے کے دانتوں کے ساتھ دائیں بائیں دو دانت) نظر آنے لگے پهر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ اسے اپنے گھر والوں کو کھلا دو اس باب میں ابن عمر عائشہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے امام ترمذی کہتے ہیں کہ ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے اور اسی پر علماء کا عمل ہے جو شخص جماع سے روزہ توڑ دے اور جو شخص کھانے پینے سے روزہ توڑ دے ان کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے بعض اہل علم کے نزدیک اس پر قضاء اور کفارہ دونوں واجب ہیں اور جماع اور کھانے پینے میں کوئی فرق نہیں اسحاق سفیان ثوری اور ابن مبارک کا یہی قول ہے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس پر صرف قضاء ہے کفارہ نہیں اس لئے کہ صرف جماع پر ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کفارہ ادا کرنے کا حکم مروی ہے کھانے پینے میں نہیں ان علماء کے نزدیک کھانے پینے اور جماع میں کوئی مشابہت نہیں لہذا ان دونوں کو حکم بھی ایک نہیں ہو سکتا یہ شافعی اور احمد کا قول ہے امام شافعی فرماتے ہیں اس حدیث میں اس شخص کو وہ کھجوریں اپنے اہل وعیال کو کھلانے میں کئی احتمال ہیں ایک یہ کہ کفارہ اسی پر واجب ہوتا ہے جس میں قدرت ہو اور اس شخص میں اس کی قدرت نہیں تھی پھر جب وہ ٹوکرا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو دیا تو اس نے عرض کی کہ مجھ سے زیادہ محتاج کوئی نہیں پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ لے جاؤ اور اپنے اہل وعیال کو کھلاؤ یہ حکم اس لئے تھا کہ کفارہ کا وجوب اسی صورت میں ممکن ہے کہ اس کے پاس حاجت سے زیادہ مال ہو امام شافعی اس مسئلے میں یہ مذہب اختیار کرتے ہیں کہ ایسے آدمی پر کفارہ قرض ہوگا جب اسے طاقت ہو کفارہ ادا کر دے
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated that a man came and exclaimed, “0 Messenger of Allah (SAW) I am done for (and a failure)”. He asked, “What has caused that?” The man said, ‘1 have had intercourse with my wife during (the fast of) Ramadan”. He asked, “Can you set a slave free?” The man said, “No”. He asked, “Then can you keep fast for two months running?” He said, “No!”. The Prophet (SAW) asked, “Then, can you feed sixty poor people?” He said, No!” The Prophet Sit down”. So, he sat down. Shortly an araq full of dates was brought to the Prophet An araq is a miktal of large size (said to contain between 15 and 30 sa of dates). The Prophet (SAW) said to him, “Give this away in sadaqah”. The man said, ‘There is none between the two mountains of Madinh poorer than we”. The Prophet laughed till his molars were visible, and said, “Take it and feed it to your family”.
[Ahmed7294, Nisai 1936,Abu Dawud 2390, Ibn e Majah 1671]