مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
راوی: زہیر بن حرب , اسمعیل , ابن علیہ , عبدالعزیز , انس
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ قَالَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ فَرَکِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَکِبَ أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ فَأَجْرَی نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَإِنَّ رُکْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْحَسَرَ الْإِزَارُ عَنْ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي لَأَرَی بَيَاضَ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ وَقَدْ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَی أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ وَاللَّهِ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ قَالَ وَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً وَجُمِعَ السَّبْيُ فَجَائَهُ دِحْيَةُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ فَقَالَ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدِ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ مَا تَصْلُحُ إِلَّا لَکَ قَالَ ادْعُوهُ بِهَا قَالَ فَجَائَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُذْ جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ غَيْرَهَا قَالَ وَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا حَتَّی إِذَا کَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنْ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا فَقَالَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ شَيْئٌ فَلْيَجِئْ بِهِ قَالَ وَبَسَطَ نِطَعًا قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالْأَقِطِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالتَّمْرِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالسَّمْنِ فَحَاسُوا حَيْسًا فَکَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
زہیر بن حرب، اسماعیل، ابن علیہ، عبدالعزیز، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کا غزوہ لڑا ہم نے اس خبیر کے پاس ہی صبح کی نماز اندھیرے میں ادا کی تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہوئے اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے اور میں ابوطلحہ کے پیچھے بیٹھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے کوچوں میں دوڑ لگانا شروع کی اور میرا گھٹنا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران سے لگ جاتا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ازار بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران سے کھسک گیا تھا اور میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران کی سفیدی دیکھتا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بستی میں پہنچے تو فرمایا اَللَّهُ أَکْبَرُ خیبر ویران ہوگیا بے شک ہم جب کسی میدان میں اترتے ہیں تو اس قوم کی صبح بری ہو جاتی ہے جن کو ڈرایا جاتا ہے ان الفاظ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اور لوگ اپنے اپنے کاموں کی طرف نکل چکے تھے انہوں نے کہا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) آچکے ہیں عبدالعزیز نے کہا کہ ہمارے بعض ساتھیوں نے یہ بھی کہا کہ لشکر بھی آچکا راوی کہتے ہیں ہم نے خیبر کو جبراً فتح کرلیا اور قیدی جمع کئے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس دحیہ حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی مجھے قیدیوں میں سے باندی عطا کردیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ اور ایک باندی لے لو انہوں نے صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت حیی کو لے لیا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے آکر کہا اے اللہ کے نبی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دحیہ کو صفیہ بن حیی بنوقریظہ و بنونضیر کی سردار عطا کر دی وہ آپ کے علاوہ کسی کے شایان شان نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دحیہ کو باندی کے ہمراہ بلاؤ چنانچہ وہ اسے لے کر حاضر ہوئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھا فرمایا کہ تو اس کے علاوہ قیدیوں میں سے کوئی باندی لے لے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں آزاد کیا اور ان سے شادی کی ثابت راوی نے کہا اے ابوحمزہ اس کا مہر کیا تھا؟ فرمایا ان کو آزاد کرنا اور شادی کرنا ہی مہر تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم راستہ میں پہنچے تو اسے ام سلیم نے تیار کر کے رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بحالت عروسی صبح کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس جو کچھ ہو وہ لے آئے اور ایک چمڑے کا دستر خوان بچھوا دیا چنانچہ بعض آدمی پنیر اور بعض کھجوریں اور بعض گھی لے کر حاضر ہوئے پھر انہوں نے اس سب کو ملا کر مالیدہ حلوا تیار کرلیا اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ولیمہ تھا۔
Anas (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) set out on an expedition to Khaibar and we observed our morning prayer in early hours of the dawn. The Apostle of Allah (may peace be upon him) then mounted and so did Abu Talha ride, and I was seating myself behind Abu Talha. Allah's Apostle (may peace be upon him) moved in the narrow street of Khaibar (and we rode so close to each other in the street) that my knee touched the leg of Allah's Apostle (may peace be upon him). (A part of the) lower garment of Allah's Apostle (may peace be upon him) slipped from his leg and I could see the whiteness of the leg of Allah's Apostle (may peace be upon him). As he entered the habitation he called: Allah-o-Akbar (Allah is the Greatest). Khaibar is ruined. And when we get down in the valley of a people, evil is the morning of the warned ones. He repeated it thrice. In the meanwhile the people went out for their work, and said: By Allah, Muhammad has come. Abd al-'Aziz or some of our companions said: Muhammad and the army (have come). He said: We took it (the territory of Khaibar) by force, and there were gathered the prisoners of war. There came Dihya and he said: Messenger of Allah, bestow upon me a girl, one of the prisoners. He said: Go and get any girl. He made a choice for Safiyya daughter of Huyayy (b. Akhtab). There came a person to Allah's Apostle (may peace be upon him) and said: Apostle of Allah, you have bestowed Safiyya bint Huyayy, the chief of Quraiza and al-Nadir, upon Dihya and she is worthy of you only. He said: Call him along with her. So he came along with her. When Allah's Apostle (may peace be upon him) saw her he said: Take any other woman from among the prisoners. He (the narrator) said: He (the Holy Prophet) then granted her emancipation and married her. Thabit said to him: Abu Hamza, how much dower did he (the Holy Prophet) give to her? He said: He granted her freedom and then married her. On the way Umm Sulaim embellished her and then sent her to him (the Holy Prophet) at night. Allah's Apostle (may peace be upon him) appeared as a bridegroom in the morning. He (the Holy Prophet) said: He who has anything (to eat) should bring that. Then the cloth was spread. A person came with cheese, another came with dates, and still another came with refined butter, and they prepared hais and that was the wedding feast of Allah's Messenger (may peace be upon him)