سیدہ زینب بنت حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
راوی: قتیبہ بن سعید , جعفر , ابن سلیمان , ابی عثمان , انس بن مالک
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ بِأَهْلِهِ قَالَ فَصَنَعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا فَجَعَلَتْهُ فِي تَوْرٍ فَقَالَتْ يَا أَنَسُ اذْهَبْ بِهَذَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْ بَعَثَتْ بِهَذَا إِلَيْکَ أُمِّي وَهِيَ تُقْرِئُکَ السَّلَامَ وَتَقُولُ إِنَّ هَذَا لَکَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَذَهَبْتُ بِهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي تُقْرِئُکَ السَّلَامَ وَتَقُولُ إِنَّ هَذَا لَکَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعْهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَادْعُ لِي فُلَانًا وَفُلَانًا وَفُلَانًا وَمَنْ لَقِيتَ وَسَمَّی رِجَالًا قَالَ فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّی وَمَنْ لَقِيتُ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسٍ عَدَدَ کَمْ کَانُوا قَالَ زُهَائَ ثَلَاثِ مِائَةٍ وَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَنَسُ هَاتِ التَّوْرَ قَالَ فَدَخَلُوا حَتَّی امْتَلَأَتْ الصُّفَّةُ وَالْحُجْرَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَتَحَلَّقْ عَشَرَةٌ عَشَرَةٌ وَلْيَأْکُلْ کُلُّ إِنْسَانٍ مِمَّا يَلِيهِ قَالَ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا قَالَ فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ وَدَخَلَتْ طَائِفَةٌ حَتَّی أَکَلُوا کُلُّهُمْ فَقَالَ لِي يَا أَنَسُ ارْفَعْ قَالَ فَرَفَعْتُ فَمَا أَدْرِي حِينَ وَضَعْتُ کَانَ أَکْثَرَ أَمْ حِينَ رَفَعْتُ قَالَ وَجَلَسَ طَوَائِفُ مِنْهُمْ يَتَحَدَّثُونَ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَزَوْجَتُهُ مُوَلِّيَةٌ وَجْهَهَا إِلَی الْحَائِطِ فَثَقُلُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَی نِسَائِهِ ثُمَّ رَجَعَ فَلَمَّا رَأَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَجَعَ ظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ ثَقُلُوا عَلَيْهِ قَالَ فَابْتَدَرُوا الْبَابَ فَخَرَجُوا کُلُّهُمْ وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَرْخَی السِّتْرَ وَدَخَلَ وَأَنَا جَالِسٌ فِي الْحُجْرَةِ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّی خَرَجَ عَلَيَّ وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأَهُنَّ عَلَی النَّاسِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَکِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِکُمْ کَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَ الْجَعْدُ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَا أَحْدَثُ النَّاسِ عَهْدًا بِهَذِهِ الْآيَاتِ وَحُجِبْنَ نِسَائُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
قتیبہ بن سعید، جعفر، ابن سلیمان، ابی عثمان، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شادی کی اور اپنے اہل کے پاس تشریف لے گئے اور میری والدہ ام سلیم نے مالیدہ بنایا اور اسے ایک تھالی میں رکھا پھر کہا اے انس! یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے جا اور کہہ یہ میری والدہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا ہے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کہہ رہی تھیں اور کہہ رہی ہیں کہ یہ قلیل ہدیہ ہے ہماری طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے اے اللہ کے رسول کہتے ہیں میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے گیا اور میں نے عرض کیا میری والدہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام عرض کرتی ہیں اور کہتی ہیں یہ حقیر سا ہدیہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ہماری طرف سے ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے رکھ دو پھر فرمایا جاؤ اور فلاں فلاں اور جو تجھے ملے اور بعض آدمیوں کے نام لئے بلا لاؤ کہتے ہیں میں نے بلایا جو مجھے ملا اور جس کا نام لیا تھا راوی کہتا ہے میں نے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا تقریبا کتنی تعداد تھی؟ انہوں نے کہا تقریبا تین سو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا اے انس! وہ طباق لے آؤ پس صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم آئے یہاں تک کہ صفہ اور حجرہ مبارک بھر گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چاہئے کہ دس دس کا حلقہ بنا لو اور چاہئے کہ وہ آدمی اپنے سامنے سے کھائے انہوں نے سیر ہو کر کھایا ایک گروہ وہ نکلا تو دوسرا گروہ داخل ہوا یہاں تک کہ سب نے کھا لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا اے انس کھانا اٹھا لے میں نے اٹھا لیا تو میں نہ جان سکا کہ جب میں نے رکھا تھا اس وقت کھانا زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا اور ان میں سے کچھ جماعتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر میں باتیں کرنے بیٹھ گئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تشریف فرما تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ اپنا منہ پھیرے بیٹھی تھیں اور ان کا چہرہ دیوار کی طرف تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بوجھ بن گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج رضی اللہ تعالیٰ عنہن کی طرف تشریف لے گئے اور انہیں سلام کیا پھر واپس آئے جب صحابہ نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوٹ آئے ہیں تو انہوں نے گمان کیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بوجھ ہیں اور دروزاے کی طرف جلدی کی اور سب کے سب چلے گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے پردہ ہٹایا اور داخل ہوگئے اور میں حجرہ میں بیٹھا ہوا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھوڑی دیر ہی ٹھہرے یہاں تک کہ میرے پاس تشریف لائے اور یہ آیت نازل کی گئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے اور ان آیات کو لوگوں کے سامنے تلاوت کیا ( لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْ تَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْي مِنْكُمْ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْي مِنَ الْحَقِّ) 33۔ الأحزاب : 53) آخر آیت تک جعد نے کہا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ لوگوں میں سب سے پہلے یہ آیات میں نے سنیں اور ازواج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پردہ میں رہنے لگیں۔
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) contracted marriage and he went to his wife. My mother Umm Sulaim prepared hais and placed it in an earthen vessel and said: Anas, take it to Allah's Messenger (may peace be upon him) and say: My mother has sent that to you and she offers greetings to you, and says that it is a humble gift for you on our behalf, Messenger of Allah. So I went along with it to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: My mother offers you salutations, and says that it is a humble gift for you on our behalf. He said: Place it here, and then said: Go and invite on my behalf so and so and anyone whom you meet, and he even named some persons. He (Anas) said: I invited whom he had named and whom I met. I (one of the narrators) said: I said to Anas: How many (persons) were there? He (Anas) said: They were about three hundred persons. Then Allah's Messenger (may peace be upon him) (said to me): Anas, bring that earthen vessel. They (the guests) then began to enter until the courtyard and the apartment were fully packed. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Make a circle of ten (guests), and every person should eat from that nearest to him. They began to eat, until they ate to their fill. A group went out (after eating the food), and another group came in until all of them had eaten. He (the Holy Prophet) said to me: Anas, lift it (the earthen vessel), so I lifted it, but I could not assess whether it had more (food) when I placed it (before Allah's Messenger) or when I lifted it (after the people had been served out of it). A group among them (the guests) began to talk in the house of Allah's Messenger (may peace be upon him) and the Messenger of Allah (may peace be upon him) was sitting and his wife had been sitting with her face turned towards the wall. It was troublesome for Allah's Messenger (may peace be upon him), so Allah's Messenger (may peace be upon him) went out and greeted his wives. He then returned. When they (the guests) saw that Allah's Messenger (may peace be upon him) had returned they thought that it (their overstay) was something troublesome for him. He (the narrator) said: They hastened towards the door and all of them went out. And there came Allah's Messenger (may peace be upon him) and he hung a curtain and went in, and I was sitting in his apartment and he did not stay but for a short while. He then came to me and these verses were revealed. Allah's Messenger (may peace be upon him) came out and recited them to the people: "O you who believe, enter not the houses of the Prophet unless permission is given to you for a meal, not waiting for its cooking being finished-but when you are invited, enter, and when you have taken food, disperse not seeking to listen to talk. Surely this gives the Prophet trouble", to the end of verse (xxxiii. 53). (Al-Ja'd said that Anas [b. Malik] stated: I am the first amongst the people to hear these verses), and henceforth the wives of the Apostle (may peace be upon him) began to observe seclusion (al-hijab).