نماز کے لئے کھڑے ہونے پر کیا کرے اور اس سلسلے میں راویان حدیث کا عائشہ صدیقہ سے روایت کرنے میں اختلاف کا بیان
راوی: زیاد بن ایوب , ابن علیة , الولید بن ابوہشام , ابوبکربن محمد , عمرة , عائشہ
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي هِشَامٍ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ وَهُوَ قَاعِدٌ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ قَامَ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ إِنْسَانٌ أَرْبَعِينَ آيَةً
زیاد بن ایوب، ابن علیة، الولید بن ابوہشام، ابوبکربن محمد، عمرة، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ کر قرأت فرمایا کرتے تھے۔ (دوران نوافل) اور جب رکوع کرنے کا ارادہ ہوتا تو اتنی دیر پہلے ہی کھڑے ہو جاتے کہ جتنی دیر میں کوئی شخص تیس یا چالیس آیات کی تلاوت کرتا ہے۔
It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not refrain from (kissing) my forehead when he was fasting, and he did not die until most of his prayers were offered sitting down.” Then she said something to the effect that (referred to the prayers) other than the obligatory prayers. “And the dearest of actions to him was that in which a person persists, even if it is little.” (Sahih)
Yunus contradicted him, he reported it from Abu Ishaq, from Al-Aswad, from Umm Salamah.