حضرت اسامہ بن زید کے فضائل کا بیان
راوی: قتیبہ لیث زہری عروہ عائشہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَخْزُومِيَّةِ فَقَالُوا مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ ذَهَبْتُ أَسْأَلُ الزُّهْرِيَّ عَنْ حَدِيثِ الْمَخْزُومِيَّةِ فَصَاحَ بِي قُلْتُ لِسُفْيَانَ فَلَمْ تَحْتَمِلْهُ عَنْ أَحَدٍ قَالَ وَجَدْتُهُ فِي کِتَابٍ کَانَ کَتَبَهُ أَيُّوبُ بْنُ مُوسَی عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُکَلِّمُ فِيهَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَجْتَرِئْ أَحَدٌ أَنْ يُکَلِّمَهُ فَکَلَّمَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَقَالَ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ کَانَ إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ قَطَعُوهُ لَوْ کَانَتْ فَاطِمَةُ لَقَطَعْتُ يَدَهَا
قتیبہ لیث زہری عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک مخزومی عورت نے قریش کو بہت فکر میں ڈال دیا، انہوں نے کہا کہ بجز اسامہ محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کوئی شخص بھی ایسا نہیں ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سفارش کی جرات کر سکے علی (بن مدینی) بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے سفیان نے بیان کیا میں حضرت زہری کے پاس مخزومی عورت کا قصہ پوچھنے گیا وہ مجھ سے خفا ہو گئے میں نے سفیان سے دریافت کیا کیا تم نے اس قصہ کو کسی سے سنا ہے؟ انہوں نے انکار کیا اور کہا البتہ میں نے اس واقعہ کو ایک کتاب میں دیکھا ہے جس کو ایوب بن موسیٰ نے زہری کے حوالہ سے درج کیا ہے وہ عروہ کے واسطے سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ بنی مخزوم میں ایک عورت نے چوری کی تو لوگوں نے کہا کوئی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں بات چیت کرے؟ جب کسی کو اس کی جرات نہ ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کر سکے تو حضرت اسامہ بن زید نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات چیت کی اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل کا دستور تھا کہ جب کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اس کو معاف کر دیتے اور جب کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس کا ہاتھ کاٹتے اگر فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بھی یہ فعل سرزد ہوتا تو یقینا میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالتا۔
Narrated 'Aisha:
The people of the Quraish tribe were worried about the Makhzumiya woman. They said. "Nobody dare speak to him (i.e. the Prophet ) except Usama bin Zaid as he is the most beloved to Allah's Apostle." Aisha said, "A woman from Bani Makhzumiya committed a theft and the people said, 'Who can intercede with the Prophet for her?' So nobody dared speak to him (i.e. the Prophet) but Usama bin Zaid spoke to him. The Prophet said, 'If a reputable man amongst the children of Bani Israel committed a theft, they used to forgive him, but if a poor man committed a theft, they would cut his hand. But I would cut even the hand of Fatima (i.e. the daughter of the Prophet) if she committed a theft."