ذوالفقار تلوار کا ذکر
راوی:
وعن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه و سلم تنفل سيفه ذا الفقار يوم بدر رواه أحمد وابن ماجه وزاد الترمذي وهو الذي رأى فيه الرؤيا يوم أحد
اور حضرت ابن عباس کہتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تلوار جس کا نام ذوالفقار تھا ، جنگ بدر کے دن حصے سے زیادہ لی تھی ۔ ( ابن ماجہ ) اور ترمذی نے یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ " اور یہ وہی تلوار ہے جس کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احد کے دن خواب دیکھا تھا ۔"
تشریح :
" حصے سے زیادہ لی تھی " کا مطلب یہ ہے کہ جنگ بدر کے موقع پر جو مال غنیمت ہاتھ لگا تھا اس میں یہ تلوار بھی تھی ، جس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند کر کے اپنے حصے سے زائد لے لیا تھا ۔ یہ بات صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جائز تھی اور کسی کے لئے جائز نہیں ۔ جیسا کہ حدیث سے معلوم ہوا ، اس تلوار کا نام " ذوالفقار " تھا ، جو ایک کافر منبہ ابن حجاج کی ملکیت تھی ، وہ جنگ بدر میں مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہو گیا تھا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ تلوار پسند آ گئی ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت کی تقسیم کے وقت اس کو اپنے حصے سے زائد اپنے پاس رکھ لیا ۔ چنانچہ کتنی ہی جنگوں میں اور تلواروں کے ساتھ یہ تلوار بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہی ۔ اور قاموس میں یہ لکھا ہے کہ یہ تلوار منبہ کے بیٹے عاص کی ملکیت تھی جو جنگ بدر میں ( حضرت علی کے ہاتھوں ) مارا گیا ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تلوار حضرت علی ہی کو عطا فرما دی ۔
اس تلوار کا نام " ذوالفقار " اس مناسبت سے تھا کہ اصل میں " فقار " پشت کی ہڈی کو کہتے ہیں ، چونکہ اس تلوار کی پشت پر چھوٹے چھوٹے خوبصورت گڑھے تھے یا پشت کی ہڈیوں کی طرح جوڑ تھے ، اس لئے اس کو " ذوالفقار " کہا جانے لگا ۔
غزوہ احد کے موقع پر ذوالفقار سے متعلق خواب دیکھنے کا قصہ یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خواب میں یہ دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تلوار ( ذوالفقار ) کو ہلایا تو وہ درمیان سے ٹوٹ گئی ، پھر دوبارہ اس ہلایا تو وہ پہلے سے بھی زیادہ اچھی ہو گئی چنانچہ غزوہ احد کے دن اس خواب کی یہ تعبیر سامنے آئی کہ پہلے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن آخر میں فتح و کامرانی حاصل ہوئی ۔