پچھنے لگانا مکروہ ہے
راوی: محمد بن رافع , محمود بن غیلان , یحیی بن موسی , عبدالرازق , معمر , یحیی بن کثیر , ابراہیم بن عبداللہ , سائب بن یزید , رافع بن خدیج
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَيَحْيَی بْنُ مُوسَی قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَسَعْدٍ وَشَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ وَثَوْبَانَ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَعَائِشَةَ وَمَعْقِلِ بْنِ سِنَانٍ وَيُقَالُ ابْنُ يَسَارٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي مُوسَی وَبِلَالٍ وَسَعْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَذُکِرَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ أَنَّهُ قَالَ أَصَحُّ شَيْئٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَذُکِرَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ أَصَحُّ شَيْئٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ ثَوْبَانَ وَشَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ لِأَنَّ يَحْيَی بْنَ أَبِي کَثِيرٍ رَوَی عَنْ أَبِي قِلَابَةَ الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا حَدِيثَ ثَوْبَانَ وَحَدِيثَ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ وَقَدْ کَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ حَتَّی أَنَّ بَعْضَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ احْتَجَمَ بِاللَّيْلِ مِنْهُمْ أَبُو مُوسَی الْأَشْعَرِيُّ وَابْنُ عُمَرَ وَبِهَذَا يَقُولُ ابْنُ الْمُبَارَکِ قَالَ أَبُو عِيسَی سَمِعْت إِسْحَقَ بْنَ مَنْصُورٍ يَقُولُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ مَنْ احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ فَعَلَيْهِ الْقَضَائُ قَالَ إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَهَکَذَا قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِيُّ قَالَ و قَالَ الشَّافِعِيُّ قَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ وَرُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ وَلَا أَعْلَمُ وَاحِدًا مِنْ هَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ ثَابِتًا وَلَوْ تَوَقَّی رَجُلٌ الْحِجَامَةَ وَهُوَ صَائِمٌ کَانَ أَحَبَّ إِلَيَّ وَلَوْ احْتَجَمَ صَائِمٌ لَمْ أَرَ ذَلِکَ أَنْ يُفْطِرَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَکَذَا کَانَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ بِبَغْدَادَ وَأَمَّا بِمِصْرَ فَمَالَ إِلَی الرُّخْصَةِ وَلَمْ يَرَ بِالْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ بَأْسًا وَاحْتَجَّ بِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ مُحْرِمٌ صَائِمٌ
محمد بن رافع، محمود بن غیلان، یحیی بن موسی، عبدالرازق، معمر، یحیی بن کثیر، ابراہیم بن عبد اللہ، سائب بن یزید، حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پچھنے لگانے اور لگوانے والا دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔ اس باب میں حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ، شداد بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ (انہیں معقل بن سنان بھی کہا جاتا ہے) ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما ابوموسی اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رافع بن خدیج کی حدیث حسن صحیح ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس باب میں زیادہ صحیح رافع بن خدیج کی حدیث ہے۔ علی بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں مذکور ہے کہ انہوں نے کہا ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور شداد بن اوس کی حدیث اس باب میں اصح ہے۔ اس لئے کہ یحیی بن ابوکثیر ابوقلابہ سے دونوں حدیثیں روایت کرتے ہیں۔ ثوبان کی بھی اور شداد بن اوس کی بھی۔ علماء صحابہ کی ایک جماعت اور ان کے علاوہ بھی کئی حضرات روزے دار کے لئے پچھنے لگو انے کو مکروہ سمجھتے ہیں یہاں تک کہ بعض صحابہ جیسے کہ ابوموسی اشعری ابن عمر رات کو پچھنے لگوایا کرتے تھے۔ ابن مبارک بھی اسی کے قائل ہیں۔ عبدالرحمن بن مہدی پچھنا لگوانے والے روزہ دار کے متعلق قضا کا حکم دیتے ہیں۔ اسحاق بن منصور کہتے ہیں کہ احمد بن حنبل اور اسحاق بن ابراہیم بھی اسی کے قائل ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں حسن بن محمد زعفرانی نے مجھے بتایا کہ امام شافعی کا کہنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روزے کی حالت میں پچھنے لگوانا مروی ہے اور یہ بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پچھنے لگانے والے اور پچھنے لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔ پس مجھے علم نہیں کہ ان میں سے کونسی روزیت ثابت ہے۔ لہذا اگر روزہ دار اس سے اجتناب کرے تو میرے نزدیک بہتر ہے اور اگر پچھنے لگوائے تو میرے خیال میں اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ امام شافعی کا یہ قول بغداد کا ہے اور مصر آنے کے بعد وہ پچھنے لگوانے کی اجازت کی طرف مائل ہوگئے تھے اور ان کے نزدیک پچھنے لگوانے میں کوئی حرج نہیں۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجة الوداع کے موقع پر روزے اور احرام کی حالت میں پچھنے لگوائے
Sayyidina Rafi’ ibn Khadij (RA) narrated that the Prophet (SAW) said, “The fast of one who gets himself cupped and one who cups are invalidated.”
[Ahmed15828]