نماز شروع کرنے کا بیان
راوی: علی بن حسین بن ابراہیم , ابوبدر , زہیر ابوخیثمہ , حسن بن حز , عیسیٰ بن عبداللہ بن مالک , محمد بن عمرو بن عطاء , عباس یا عیاش بن سہل ساعدی
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنِي زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ حَدَّثَنِي عِيسَی بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ أَحَدِ بَنِي مَالِکٍ عَنْ عَبَّاسٍ أَوْ عَيَّاشِ بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُ کَانَ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَبُوهُ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْمَجْلِسِ أَبُو هُرَيْرَةَ وَأَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ وَأَبُو أُسَيْدٍ بِهَذَا الْخَبَرِ يَزِيدُ أَوْ يَنْقُصُ قَالَ فِيهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ يَعْنِي مِنْ الرُّکُوعِ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ وَرَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ فَسَجَدَ فَانْتَصَبَ عَلَی کَفَّيْهِ وَرُکْبَتَيْهِ وَصُدُورِ قَدَمَيْهِ وَهُوَ سَاجِدٌ ثُمَّ کَبَّرَ فَجَلَسَ فَتَوَرَّکَ وَنَصَبَ قَدَمَهُ الْأُخْرَی ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ ثُمَّ کَبَّرَ فَقَامَ وَلَمْ يَتَوَرَّکْ ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ قَالَ ثُمَّ جَلَسَ بَعْدَ الرَّکْعَتَيْنِ حَتَّی إِذَا هُوَ أَرَادَ أَنْ يَنْهَضَ لِلْقِيَامِ قَامَ بِتَکْبِيرَةٍ ثُمَّ رَکَعَ الرَّکْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ وَلَمْ يَذْکُرْ التَّوَرُّکَ فِي التَّشَهُّدِ
علی بن حسین بن ابراہیم، ابوبدر، زہیر ابوخیثمہ، حسن بن حز، عیسیٰ بن عبداللہ بن مالک، محمد بن عمرو بن عطاء، حضرت عباس یا عیاش بن سہل ساعدی سے روایت ہے کہ وہ ایک مجلس میں تھے جس میں ان کے والد بھی موجود تھے جو اصحاب رسول میں سے تھے اس کے علاوہ اس مجلس میں ابوہریرہ، ابوحمید ساعدی اور ابواسید بھی موجود تھے پھر کچھ کمی بیشی کے ساتھ سابقہ حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا کر سَمِعَ اللہ لِمَن حَمِدَہ اَللّٰھُمَّ رَبَّناَلَکَ الحَمَد، کہا اور دونوں ہاتھ اٹھائے پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدہ کیا اور ہاتھ کی ہتھیلوں، گھٹنوں اور پاؤں کی انگلیوں کو زمین پر اچھی طرح جمایا، پھر تکبیر کہی جب بیٹھے تو کولھے پر بیٹھے اور دوسرے پاؤں کو کھڑا کیا، پھر تکبیر کہی اور دوسرا سجدہ کیا اس کے بعد پھر تکبیر کہی اور کھڑے ہو گئے اور کولھے پر نہ بیٹھے اس کے بعد راوی نے حدیث کو آخر تک بیان کیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعتوں کے بعد بیٹھ گئے اور جب تیسری رکعت کے لئے کھڑے ہونے کا ارادہ کیا تو تکبیر کہتے ہوئے کھڑے ہو گئے اور آخر کی دو رکعتیں ادا فرمائیں (مگر راوی نے اس مرتبہ) تشہد میں (تورک) کا ذکر نہیں کیا۔