شب قدر
راوی: حمید بن مسعدہ , یزید بن زریع , عیینہ بن عبدالرحمن
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ ذُکِرَتْ لَيْلَةُ الْقَدْرِ عِنْدَ أَبِي بَکْرَةَ فَقَالَ مَا أَنَا مُلْتَمِسُهَا لِشَيْئٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ الْتَمِسُوهَا فِي تِسْعٍ يَبْقَيْنَ أَوْ فِي سَبْعٍ يَبْقَيْنَ أَوْ فِي خَمْسٍ يَبْقَيْنَ أَوْ فِي ثَلَاثِ أَوَاخِرِ لَيْلَةٍ قَالَ وَکَانَ أَبُو بَکْرَةَ يُصَلِّي فِي الْعِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ کَصَلَاتِهِ فِي سَائِرِ السَّنَةِ فَإِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ اجْتَهَدَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
حمید بن مسعدہ، یزید بن زریع، عیینہ بن عبدالرحمن اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ابوبکرہ کے سامنے شب قدر کا تذکرہ کیا گیا تو انہوں نے فرمایا میں نے اس وقت سے اسے تلاش کرنا چھوڑ دیا ہے جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق فرمایا کہ اسے رمضان کے آخری عشری میں تلاش کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے ختم ہونے میں نو راتیں باقی رہ جائیں اور اسے (یعنی لیلة القدر کو) تلاش کرو یا جب سات راتیں رہ جائیں یا جب پانچ راتیں رہ جائیں یا پھر رمضان کی آخری رات۔ راوی کہتے ہیں کہ ابوبکر رمضان کے پہلے بیس دن پورے سال کی مانند پڑھتے پھر جب آخری عشرہ شروع ہوتا تو (زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے کی) کوشش کرتے، امام ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Uyayriah ibn Abdur Rahman (RA) reported that his father said that before Sayyidina Abu Bakr (RA) So, he said, “I have ceased to look out for it since I heard from Allah’s Messenger (SAW) that it is in the last ten (days). I heard him say, “Seek it when nine nights remain, or seven remain, or five remain, or three, or the last night”. Abu Bakr used to pray during the twenty (nights) of Ramadan as he prayed all through the year, but when the last ten days began, he became more devoted”.
[Ahmed20398]