جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ روزوں کے متعلق ابواب ۔ حدیث 787

ایام اعتکاف کز رجا نا

راوی: محمد بن بشار , ابن ابی عدی , حمید , طویل , انس بن مالک

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَکِفُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَلَمْ يَعْتَکِفْ عَامًا فَلَمَّا کَانَ فِي الْعَامِ الْمُقْبِلِ اعْتَکَفَ عِشْرِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمُعْتَکِفِ إِذَا قَطَعَ اعْتِکَافَهُ قَبْلَ أَنْ يُتِمَّهُ عَلَی مَا نَوَی فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا نَقَضَ اعْتِکَافَهُ وَجَبَ عَلَيْهِ الْقَضَائُ وَاحْتَجُّوا بِالْحَدِيثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ اعْتِکَافِهِ فَاعْتَکَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکٍ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنْ لَمْ يَکُنْ عَلَيْهِ نَذْرُ اعْتِکَافٍ أَوْ شَيْئٌ أَوْجَبَهُ عَلَی نَفْسِهِ وَکَانَ مُتَطَوِّعًا فَخَرَجَ فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَقْضِيَ إِلَّا أَنْ يُحِبَّ ذَلِکَ اخْتِيَارًا مِنْهُ وَلَا يَجِبُ ذَلِکَ عَلَيْهِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ الشَّافِعِيُّ فَکُلُّ عَمَلٍ لَکَ أَنْ لَا تَدْخُلَ فِيهِ فَإِذَا دَخَلْتَ فِيهِ فَخَرَجْتَ مِنْهُ فَلَيْسَ عَلَيْکَ أَنْ تَقْضِيَ إِلَّا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

محمد بن بشار، ابن ابی عدی، حمید، طویل، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے ایک مرتبہ اعتکاف نہ کر سکے تو آئندہ سال بیس دن کا اعتکاف کیا۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں یہ حدیث انس کی روایت سے حسن غریب صحیح ہے علماء کا اس معتکف (اعتکاف کرنیوالا) کے بارے میں اختلاف ہے جو اسے پورا ہونے سے پہلے توڑ دے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اگر اعتکاف توڑ دے تو اس کی قضا واجب ہے ان کی دلیل یہ ہے کہ ایک دن اعتکاف کیا یہ امام مالک کا قول ہے امام شافعی وغیرہ کہتے ہیں کہ اگر یہ اعتکاف نذر یا خود اپنے اوپر واجب کیا ہوا اعتکاف نہیں تھا تو اس کی قضا واجب نہیں اور فقط نفل کی نیت سے اعتکاف میں تھا اور پھر نکل آیا تو اس پر قضا واجب نہیں البتہ اگر اس کی چاہت ہو تو قضا کرنے میں کوئی حرج نہیں امام شافعی کہتے ہیں اگر کوئی عمل واجب نہ ہو اور تم اسے ادا کرنے لگو لیکن مکمل نہ کر سکو تو اس کی قضا واجب نہیں ہاں اگر عمرہ یا حج میں ایسا ہو تو قضا واجب ہے اس باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی روایت ہے

Sayyidina Anas ibn Maalik said, “The Prophet (SAW) used to observe i’tikaf during the last ten days of Ramadan. One year he did not observe it. So, during the year following, he observed the i’tkaf for twenty days”.

[Ibn e Majah 1770 ]

یہ حدیث شیئر کریں