کیا معتکف اپنی حاجت کے لئے نکل سکتا ہے
راوی: قتیبہ , لیث
حَدَّثَنَا بِذَلِکَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا اعْتَکَفَ الرَّجُلُ أَنْ لَا يَخْرُجَ مِنْ اعْتِکَافِهِ إِلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ وَاجْتَمَعُوا عَلَی هَذَا أَنَّهُ يَخْرُجُ لِقَضَائِ حَاجَتِهِ لِلْغَائِطِ وَالْبَوْلِ ثُمَّ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي عِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَشُهُودِ الْجُمُعَةِ وَالْجَنَازَةِ لِلْمُعْتَکِفِ فَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَعُودَ الْمَرِيضَ وَيُشَيِّعَ الْجَنَازَةَ وَيَشْهَدَ الْجُمُعَةَ إِذَا اشْتَرَطَ ذَلِکَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَيْسَ لَهُ أَنْ يَفْعَلَ شَيْئًا مِنْ هَذَا وَرَأَوْا لِلْمُعْتَکِفِ إِذَا کَانَ فِي مِصْرٍ يُجَمَّعُ فِيهِ أَنْ لَا يَعْتَکِفَ إِلَّا فِي مَسْجِدِ الْجَامِعِ لِأَنَّهُمْ کَرِهُوا الْخُرُوجَ لَهُ مِنْ مُعْتَکَفِهِ إِلَی الْجُمُعَةِ وَلَمْ يَرَوْا لَهُ أَنْ يَتْرُکَ الْجُمُعَةَ فَقَالُوا لَا يَعْتَکِفُ إِلَّا فِي مَسْجِدِ الْجَامِعِ حَتَّی لَا يَحْتَاجَ أَنْ يَخْرُجَ مِنْ مُعْتَکَفِهِ لِغَيْرِ قَضَائِ حَاجَةِ الْإِنْسَانِ لِأَنَّ خُرُوجَهُ لِغَيْرِ حَاجَةِ الْإِنْسَانِ قَطْعٌ عِنْدَهُمْ لِلِاعْتِکَافِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکٍ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ أَحْمَدُ لَا يَعُودُ الْمَرِيضَ وَلَا يَتْبَعُ الْجَنَازَةَ عَلَی حَدِيثِ عَائِشَةَ و قَالَ إِسْحَقُ إِنْ اشْتَرَطَ ذَلِکَ فَلَهُ أَنْ يَتْبَعَ الْجَنَازَةَ وَيَعُودَ الْمَرِيضَ
قتیبہ، لیث ہم سے بیان کی یہ حدیث قتیبہ نے انہوں لیث سے اور اسی پر علماء کا عمل ہے کہ اعتکاف کرنے والا انسانی حاجت (یعنی پاخانہ یا پیشاب) کے علاوہ اعتکاف سے نہ نکلے علماء کا اسی پر اجماع ہے کہ اعتکاف کرنے والا صرف قضائے جاجت کے لئے ہی نکل سکتا ہے اہل علم کا مریض کی عیادت جمعہ کی نماز اور جنازہ میں شرکت کیلئے معتکف کے نکلنے میں اختلاف ہے بعض صحابہ وغیرہ نے کہا کہ مریض کی عیادت بھی کرے اور جمعہ و جنازے میں بھی شریک ہو لیکن اس شرط پر کہ اعتکاف شروع کرتے وقت اس نے ان چیزوں کی نیت کی ہو سفیان ثوری اور ابن مبارک کا یہی قول ہے بعض اہل علم کے نزدیک ان میں سے کوئی عمل بھی جائز نہیں پس اگر اعتکاف کرنے والا ایسے شہر میں ہو کہ اس میں جمعہ کی نماز ہوتی ہو تو اسے اسی مسجد میں اعتکاف بیٹھنا چاہیے اس لئے کہ ان حضرات کے نزدیک معتکف کیلئے جانا مکروہ ہے اور ان کے نزدیک معتکف کیلئے جمعہ چھوڑ دینا بھی جائز نہیں اس لئے اسے ایسی جگہ اعتکاف کرنا چاہیے تاکہ اسے قضائے حاجت کے علاوہ کسی دوسری ضرورت کیلئے نکلنا نہ پڑے کیونکہ ان علماء کے نزدیک سوائے حاجت بشری کے علاوہ نکلنا اعتکاف کو توڑ دیتا ہے امام مالک اور امام شافعی کا یہی قول ہے امام احمد حضرت عائشہ کی حدیث کی وجہ سے اعتکاف کرنے والے کا جنازے یا مریض کی عیادت کیلئے نکلنا جائز نہیں سمجھتے اسحاق فرماتے ہیں کہ اگر اعتکاف کے شروع میں اس کی نیت کی ہو تو پھر عیادت مریض اور جنازے کے ساتھ جانا جائز ہے
We were informed by Qutaybah on the authority of Layth. All the ulama maintain that a mutakif must not come out of his place except to answer to nature’s call. They differ on the issue of a mutakif coming out to pay a sick visit and to offer Friday salah and the funeral prayer.