صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1030

انصار سے ارشاد نبوی تم صبر کرنا حتیٰ کہ مجھ سے حوض(کوثر) پر ملاقات ہو کا بیان۔ اس حدیث کو عبداللہ بن زید نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔

راوی: عبداللہ بن محمد سفیان یحیی بن سعید نے انس بن مالک

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ خَرَجَ مَعَهُ إِلَی الْوَلِيدِ قَالَ دَعَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَنْصَارَ إِلَی أَنْ يُقْطِعَ لَهُمْ الْبَحْرَيْنِ فَقَالُوا لَا إِلَّا أَنْ تُقْطِعَ لِإِخْوَانِنَا مِنْ الْمُهَاجِرِينَ مِثْلَهَا قَالَ إِمَّا لَا فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْنِي فَإِنَّهُ سَيُصِيبُکُمْ أَثَرَةٌ البَعْدِي

عبداللہ بن محمد سفیان یحیی بن سعید نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جب وہ ان کے ساتھ ولید کے پاس جا رہے تھے تو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بحرین کی جاگیریں ان کے نام لکھنے کے لئے بلایا تو انصار نے عرض کیا کہ ہمیں یہ اس طرح منظور ہے کہ ہمارے مہاجر بھائیوں کو بھی ایسی ہی جاگیریں دیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں منظور نہیں ہے تو (اب) تم صبر کرنا حتیٰ کہ مجھ سے مل جاؤ کیونکہ میرے بعد تمہارے مقابلہ میں دوسروں کو ترجیح ہو گی۔

Narrated Yahya bin Said:
That he heard Anas bin Malik when he went with him to Al-Walid, saying, "Once the Prophet called the Ansar in order to give them the territory of Bahrain they said, 'No, unless you give to our emigrant brethren a similar share.' On that he said 'If you do not agree to it, then be patient till you meet me, for after me others will be given preference to you."'

یہ حدیث شیئر کریں