نو رکعات وتر پڑھنے کے طریقہ کا بیان
راوی: زکریا بن یحیی , اسحق , عبدالرزاق , معمر , قتادہ , زرارة بن اوفی فرماتے ہیں کہ جب سعد بن ہشام بن عامر
أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّا بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی أَنَّ سَعْدَ بْنَ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ لَمَّا أَنْ قَدِمَ عَلَيْنَا أَخْبَرَنَا أَنَّهُ أَتَی ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلَهُ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أَدُلُّکَ أَوْ أَلَا أُنَبِّئُکَ بِأَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ مَنْ قَالَ عَائِشَةُ فَأَتَيْنَاهَا فَسَلَّمْنَا عَلَيْهَا وَدَخَلْنَا فَسَأَلْنَاهَا فَقُلْتُ أَنْبِئِينِي عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاکَهُ وَطَهُورَهُ فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا شَائَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنْ اللَّيْلِ فَيَتَسَوَّکُ وَيَتَوَضَّأُ ثُمَّ يُصَلِّي تِسْعَ رَکَعَاتٍ لَا يَقْعُدُ فِيهِنَّ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَذْکُرُهُ وَيَدْعُو ثُمَّ يَنْهَضُ وَلَا يُسَلِّمُ ثُمَّ يُصَلِّي التَّاسِعَةَ فَيَجْلِسُ فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَذْکُرُهُ وَيَدْعُو ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا ثُمَّ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَتِلْکَ إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً يَا بُنَيَّ فَلَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ ثُمَّ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ فَتِلْکَ تِسْعًا أَيْ بُنَيَّ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّی صَلَاةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا
زکریا بن یحیی، اسحاق ، عبدالرزاق، معمر، قتادہ، زرارة بن اوفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سعد بن ہشام بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمارے پاس آئے تو بیان کیا کہ وہ عبداللہ ابن عباس کے پاس گئے اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وتر کی نماز کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی ہستی کے متعلق نہ بتاؤں جو اس کرہ ارض پر موجود سب لوگوں سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وتر (رات کی نماز) سے واقف ہے؟ میں نے پوچھا کون؟ فرمایا عائشہ صدیقہ۔ چنانچہ ہم ان کے پاس گئے انہیں سلام کیا اور اندر داخل ہوگئے۔ پھر ہم نے ان سے پوچھا تو میں نے عرض کیا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وتر کی نماز کے متعلق بتائیے۔ انہوں نے فرمایا ہم رسول اللہ کی مسواک اور وضو کا پانی رکھ چھوڑا کرتے تھے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (نیند سے) اٹھا دیتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسواک کر کے وضو کرتے اور اس طرح نو رکعات پڑھتے کہ آٹھویں رکعت میں ہی بیٹھتے۔ پھر اللہ کا ذکر کرتے اس کی حمدوثنا بیان کرتے اور دعا کرنے کے بعد کھڑے ہوجاتے سلام نہ پھیرتے پھر نویں رکعت پڑھنے کے بعد دوبارہ بیٹھتے اور اس مرتبہ بھی اللہ کی تعریف بیان کرتے اس کا ذکر کرتے اور دعا کرنے کے بعد اتنی (بلند) آواز سے سلام پھیرتے کہ ہمیں (آواز) سنائی دیتی۔ پھر بیٹھ کر ہی دو رکعات پڑھتے۔ بیٹے! اس طرح یہ کل گیارہ رکعات ہوئیں لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر زیادہ ہوگئی اور گوشت بڑھ گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وتر کی سات رکعت پڑھنے لگے۔ پھر بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے اور سلام پھیر دیتے۔ اس طرح بیٹے یہ کل نو رکعات ہوئیں۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو نماز شروع کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خواہش یہی ہوتی کہ اس پر ہمیشگی اختیار کی جائے۔
It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم g used to pray Witr with nine and pray two Rak’ahs sitting down. Abridged. (Sahih)