سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 788

نماز کو ہلکا کرنے کا بیان

راوی: احمد بن حنبل , سفیان , نے جابر بن عبداللہ سے سنا کہ معاذ بن جبل

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو وَسَمِعَهُ مِنْ جَابِرٍ قَالَ کَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا قَالَ مَرَّةً ثُمَّ يَرْجِعُ فَيُصَلِّي بِقَوْمِهِ فَأَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً الصَّلَاةَ وَقَالَ مَرَّةً الْعِشَائَ فَصَلَّی مُعَاذٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَائَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَصَلَّی فَقِيلَ نَافَقْتَ يَا فُلَانُ فَقَالَ مَا نَافَقْتُ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ مُعَاذًا يُصَلِّي مَعَکَ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّمَا نَحْنُ أَصْحَابُ نَوَاضِحَ وَنَعْمَلُ بِأَيْدِينَا وَإِنَّهُ جَائَ يَؤُمُّنَا فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَقَالَ يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ أَنْتَ أَفَتَّانٌ أَنْتَ اقْرَأْ بِکَذَا اقْرَأْ بِکَذَا قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ بِسَبِّحْ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی فَذَکَرْنَا لِعَمْرٍو فَقَالَ أُرَاهُ قَدْ ذَکَرَهُ

احمد بن حنبل، سفیان نے حضرت جابر بن عبداللہ سے سنا کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھا کرتے تھے اور پھر واپس آکر ہماری امامت کیا کرتے تھے (عمر بن دینار نے) کبھی یوں روایت کیا کہ پھر واپس آ کر اپنی قوم کی امامت کیا کرتے تھے (ایک مرتبہ) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رات کی نماز تاخیر سے پڑھی اور کبھی (عمر بن دینار نے بجائے رات کی نماز کے) عشاء کی نماز کہا، پس حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور واپس آکر اپنی قوم کی امامت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز میں سورت بقرہ پڑھی پس ایک شخص جماعت سے الگ ہوگیا اور اپنی نماز الگ پڑھ لی لوگوں نے کہا تو منافق ہو گیا ہے اس نے کہا نہیں میں منافق نہیں ہوں پس وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں اور پھر واپس آکر وہی نماز ہمیں پڑھاتے ہیں اور ہم لوگ دن بھر اونٹوں کے ذریعہ سے پانی سینچتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے کام کرتے ہیں (اس لئے ہم تھک جاتے ہیں) آج ان صاحب نے ہمیں نماز پڑھائی تو سورت بقرہ پڑھی (یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا) اے معاذ! تم لوگوں کو فتنہ میں ڈال دو گے تم لوگوں کو فتنہ میں ڈال دو گے تمہیں چاہیے کہ یہ اور یہ سورتیں پڑھا کرو (سفیان نے کہا) کہ ابوالزبیر کی روایت میں (ان سورتوں کے نام بھی مذکور ہیں اور وہ یہ ہیں) سَبِّحْ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی پس ہم نے عمر بن دینار سے اس کی وضاحت چاہی تو انہوں نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ (جابر بن عبداللہ نے) ان سورتوں کا ذکر کیا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں