تیر کے شکار کا حکم
راوی:
وعن جابر قال : نهينا عن صيد كلب المجوس . رواه الترمذي
" اور حضرت حابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں مجوسیوں کے کتے کا پکڑا ہوا شکار کھانے سے منع کیا گیا ہے ۔ " ( ترمذی )
تشریح
مطلب یہ ہے کہ جس شکار کو مجوسی اپنے کتے یا کسی مسلمان کے کتے کے ذریعہ پکڑے اس کو کھانا جائز نہیں ہے ۔ ہاں اگر وہ شکار زندہ ہاتھ لگے اور اس کو ذبح کر لیا جائے تو اس صورت میں اس کو کھانا جائز ہوگا ، اور اسی طرح اگر مسلمان نے مجوسی کے کتے کے ذریعہ شکار مارا ہے تو اس کو کھانا بھی جائز ہو گا اور اگر کتے چھوڑنے یا تیر چلانے میں مسلمان اور مجوسی دونوں شریک ہوں ، اور وہ شکار مارے تو وہ شکار بھی حلال نہیں ہو گا ۔