صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1050

حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے مناقب کا بیان

راوی: سلیمان بن حرب شعبہ سعید بن ابوبردہ

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَلَا تَجِيئُ فَأُطْعِمَکَ سَوِيقًا وَتَمْرًا وَتَدْخُلَ فِي بَيْتٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّکَ بِأَرْضٍ الرِّبَا بِهَا فَاشٍ إِذَا کَانَ لَکَ عَلَی رَجُلٍ حَقٌّ فَأَهْدَی إِلَيْکَ حِمْلَ تِبْنٍ أَوْ حِمْلَ شَعِيرٍ أَوْ حِمْلَ قَتٍّ فَلَا تَأْخُذْهُ فَإِنَّهُ رِبًا وَلَمْ يَذْکُرِ النَّضْرُ وَأَبُو دَاوُدَ وَوَهْبٌ عَنْ شُعْبَةَ الْبَيْتَ

سلیمان بن حرب شعبہ سعید بن ابوبردہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں مدینہ آیا۔ تو عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات ہوئی انہوں نے کہا تم (ہمارے یہاں) کیوں نہیں آتے کہ ہم تمہیں ستو اور کھجوریں کھلائیں اور تم ایک باعزت گھر میں داخل ہو جاؤ پھر فرمایا کہ تم ایسی جگہ رہتے ہو جہاں سود کا رواج بہت ہے لہذا اگر کسی پر تمہارا کچھ قرض ہو اور وہ تمہیں گھاس جو یا چارہ جیسی حقیر چیز کا ہدیہ تحفہ بھیجے تو اسے نہ لینا کیونکہ یہ بھی سود ہے نضر ابوداؤد اور وہب نے شعبہ سے لفظ البیت بیان نہیں کیا۔

Narrated Abu Burda:
When I came to Medina. I met Abdullah bin Salam. He said, "Will you come to me so that I may serve you with Sawiq (i.e. powdered barley) and dates, and let you enter a (blessed) house that in which the Prophet entered?" Then he added, "You are In a country where the practice of Riba (i.e. usury) is prevalent; so if somebody owe you something and he sends you a present of a load of chopped straw or a load of barley or a load of provender then do not take it, as it is Riba."

یہ حدیث شیئر کریں