صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1080

دور جاہلیت میں قسامت کا بیان۔

راوی: عبداللہ بن محمدجعفی سفیان مطرف ابوالسفر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ أَخْبَرَنَا مُطَرِّفٌ سَمِعْتُ أَبَا السَّفَرِ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اسْمَعُوا مِنِّي مَا أَقُولُ لَکُمْ وَأَسْمِعُونِي مَا تَقُولُونَ وَلَا تَذْهَبُوا فَتَقُولُوا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَلْيَطُفْ مِنْ وَرَائِ الْحِجْرِ وَلَا تَقُولُوا الْحَطِيمُ فَإِنَّ الرَّجُلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ کَانَ يَحْلِفُ فَيُلْقِي سَوْطَهُ أَوْ نَعْلَهُ أَوْ قَوْسَهُ

عبداللہ بن محمد جعفی سفیان مطرف ابوالسفر سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا وہ فرماتے تھے کہ اے لوگو! میری بات سنو اور اپنی بات مجھے سناؤ اور (بغیر سمجھے ہوئے) نہ جاؤ کہ کہتے پھر و ابن عباس نے یوں کہا اور یوں کہا (یاد رکھو) جو کوئی بیت اللہ کا طواف کرے تو حجر (حطیم) کے پیچھے سے کر لے اور یہ نہ کہو کہ حطیم (خارج از کعبہ) ہے (اسے حطیم اس لئے کہا جاتا کہ) زمانہ جاہلیت میں جب کوئی آدمی قسم کھاتا تو (یہاں) اپنے کوڑے جوتے یا کمان کو ڈال دیتا تھا۔

Narrated Abu As-Safar:
I heard Ibn 'Abbas saying, "O people! Listen to what I say to you, and let me hear whatever you say, and don't go (without understanding), and start saying, 'Ibn 'Abbas said so-and-so, Ibn 'Abbas said so-and-so, Ibn 'Abbas said so-and-so.' He who wants to perform the Tawaf around the Ka'ba should go behind Al-Hijr (i.e. a portion of the Ka'ba left out unroofed) and do not call it Al-Hatim, for in the pre-Islamic period of ignorance if any man took an oath, he used to throw his whip, shoes or bow in it.

یہ حدیث شیئر کریں