جلالہ کا گوشت کھانے کی ممانعت
راوی:
وعن ابن عمر قال : نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن أكل الجلالة وألبانها . رواه الترمذي وفي رواية أبي داود : قال : نهى عن ركوب الجلالة
" اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جلالہ کا گوشت کھانے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایا ہے ( ترمذی ) اور ابوداؤد کی روایت میں یوں ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ۔ " آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جلالہ پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے ۔ "
تشریح
" جلالہ ' ' اس جانور کو کہتے ہیں ۔ جس کا گوشت کھانا حلال ہو ، لیکن اس کو نجاست ، پلیدی کھانے کی عادت ہو ، اس بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ جانور کبھی کبھی نجاست و پلیدی کھاتا ہو تو اس کو " جلالہ " نہیں کہیں گے ، اور اس کا گوشت کھانا حرام نہیں ہوگا ۔
جیسے مرغی ، اور اگر وہ جانور ایسا ہو کہ اس کی خوراک ہی عام طور پر نجاست و پلیدی ہو ، یہاں تک کہ اس کی وجہ سے اس کے گوشت اور دودھ میں بد بو آنے لگے ، تو اس کا گوشت کھانا حلال نہیں ہو گا ۔ الاّ یہ کہ اس کو باندھ کر یا بند کر کے رکھا جائے اور اس کو غیر نجس چیزیں کھلائی جائیں تا آنکہ اس کا گوشت اور دودھ ٹھیک ہو جائے تو اس کا گوشت کھانا اور دودھ پینا درست ہو گا ۔ یہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ حضرت امام شافعی اور حضرت امام محمد کا قول ہے لیکن حضرت امام مالک فرماتے ہیں کہ اس کے بعد بھی یعنی اس کو بند کر کے رکھنے اور غیر نجس چیزیں کھلانے کے بعد اس کا گوشت مبالغہ کی حد تک دھونا ضروری ہو گا ۔ فتاویٰ کبری میں لکھا ہے کہ جب تک مخلات مرغ کو تین روز تک اور جلالہ کو دس روز تک بند کر کے یا باندھ کر نہ رکھا جائے اس وقت تک اس کا گوشت کھانا حلال نہیں ہو گا ۔
" جلالہ " پر سواری کرنے سے اس لئے منع فرمایا گیا ہے کہ اس کا پسینہ جو گوشت کے پیدا ہونے کی وجہ سے گندا اور پلید ہوتا ہے ، سوار کے جسم کو لگے گا ۔