جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 849

حجر اسود کو بوسہ دینا

راوی: ہناد , ابومعاویہ , اعمش , ابراہیم , عابس بن ربیعہ

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يُقَبِّلُ الْحَجَرَ وَيَقُولُ إِنِّي أُقَبِّلُکَ وَأَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُکَ لَمْ أُقَبِّلْکَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَکْرٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ہناد، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم، عابس بن ربیعہ سے روایت ہے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حجر اسود کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا اور وہ فرماتے تھے میں تجھے بوسہ دیتا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے اگر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا میں کبھی تجھے بوسہ نہ دیتا۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حدیث عمر حسن صحیح ہے اور اس پر اہل علم کا عمل ہے کہ حجر اسود کا بوسہ لینا مستحب ہے، اگر اس تک پہنچنا ممکن نہ ہو تو ہاتھ سے چھو کر ہاتھ کو چوم لے اور اگر ایسا بھی ممکن نہ ہو تو اس کے سامنے ہو کر تکبیر کہے، امام شافعی کا یہی قول ہے۔

Aabis ibn Rabi’ah said that he saw Sayyidina Umar kiss the Stone and say. “I kiss you while I know well that you are a stone, and had I not seen Allah’s Messenger kiss you I would not have kissed you.” [Muslim 1270, Abu Dawud 1873, Nisai 2934]

یہ حدیث شیئر کریں