کعبہ میں نماز پڑھنا
راوی: قتیبہ , حماد بن زید , عمرو بن دینار , ابن عمر , بلال
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ بِلَالٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی فِي جَوْفِ الْکَعْبَةِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَمْ يُصَلِّ وَلَکِنَّهُ کَبَّرَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَعُثْمَانَ بْنِ طَلْحَةَ وَشَيْبَةَ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ بِلَالٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ بِالصَّلَاةِ فِي الْکَعْبَةِ بَأْسًا و قَالَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ لَا بَأْسَ بِالصَّلَاةِ النَّافِلَةِ فِي الْکَعْبَةِ وَکَرِهَ أَنْ تُصَلَّی الْمَکْتُوبَةُ فِي الْکَعْبَةِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا بَأْسَ أَنْ تُصَلَّی الْمَکْتُوبَةُ وَالتَّطَوُّعُ فِي الْکَعْبَةِ لِأَنَّ حُکْمَ النَّافِلَةِ وَالْمَکْتُوبَةِ فِي الطَّهَارَةِ وَالْقِبْلَةِ سَوَائٌ
قتیبہ، حماد بن زید، عمرو بن دینار، ابن عمر، حضرت بلال سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وسطہ کعبہ میں نماز پڑھی حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز نہیں پڑھی بلکہ صرف تکبیر کہی اس باب میں حضرت اسامہ بن زید فضل بن عباسی عثمان بن طلحہ اور شیبہ بن عثمان سے بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت بلال کی حدیث حسن صحیح ہے۔ اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ خانہ کعبہ میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں امام مالک بن انس فرماتے ہیں کہ خانہ کعبہ میں نوافل پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں البتہ فرض نماز پڑھنا مکروہ ہے، امام شافعی فرماتے ہیں کہ نفل نماز ہو یا فرض نماز دونوں کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اس لئے کہ طہارت اور قبلہ کا حکم فرض اور نفل دونوں کے لئے ایک جیسا ہے۔
Sayyidina Bilal (RA) said that the Prophet offered salah inside the Ka’bah. But Sayyidina Ibn Abbas (RA) said that he never prayed but called the takbir.