جو مچھلی پانی میں مر کر اوپر آ جائے اس کا مسئلہ
راوی:
وعن أبي الزبير عن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ما ألقاه البحر وجزر عنه الماء فكلوه وما مات فيه وطفا فلا تأكلوه " . رواه أبو داود وابن ماجه
وقال محيي السنة : الأكثرون على أنه موقوف على جابر
" اور حضرت ابوزبیر رضی اللہ عنہ، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس ( مچھلی ) کو دریا نے کنارے پر پھینک دیا ہو ، یا پانی سے اس کا ساتھ چھوٹ گیا ہو ( یعنی دریا کا پانی بالکل خشک ہو گیا ہو یا کسی دوسری طرف چلا گیا ہو ) تو اس مچھلی کو کھا لو ، اور جو مچھلی دریا میں مر کر پانی کے اوپر آ جائے اس کو مت کھاؤ ۔ " ( ابوداؤد ، ابن ماجہ ) اور محی السنۃ نے کہا ہے کہ اکثر ( محدثین ) اس بات کے قائل ہیں کہ یہ حدیث حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر موقوف ہے ۔ یعنی ان کے نزدیک یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نہیں ہے بلکہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اپنا قول ہے ۔
تشریح
یہ حدیث حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے اس مسلک کی دلیل ہے کہ طافی مچھلی ( یعنی وہ مچھلی جو پانی میں مر کر اوپر آ جائے حرام ہے ۔ چنانچہ صحابہ کی ایک جماعت سے بھی اسی طرح منقول ہے ، لیکن حضرت امام مالک اور حضرت امام شافعی کے نزدیک اس مچھلی کے کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں، کیوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مطلق ( بلا قید اور استثناء کے ) احل لکم المیتتان ( تمہارے لئے دو بغیر ذبح کے مری ہوئی چیزیں حلال ہیں ، فرمایا ہے لہٰذا میتہ بحر یعنی پانی کی مری ہوئی چیز ( مچھلی ) مطلق حلال ہو گی ( خواہ وہ پانی سے نکلنے کے بعد مری ہو ، یا پانی میں مر کر اوپر آ گئی ہو ) جب کہ حنفیہ یہ کہتے ہیں کہ میتہ بحر سے وہ مچھلی مراد ہے جس کو بحر یعنی دریا باہر پھینک دے اور وہ اس کی وجہ سے مر جائے نہ کہ وہ مچھلی مراد ہے جو بغیر کسی آفت کے پانی میں خود مر گئی ہو ۔