صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1098

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان۔

راوی: علی بن عبداللہ سفیان عمرو بن دینار عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُهُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَمَّا أَسْلَمَ عُمَرُ اجْتَمَعَ النَّاسُ عِنْدَ دَارِهِ وَقَالُوا صَبَا عُمَرُ وَأَنَا غُلَامٌ فَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِي فَجَائَ رَجُلٌ عَلَيْهِ قَبَائٌ مِنْ دِيبَاجٍ فَقَالَ قَدْ صَبَا عُمَرُ فَمَا ذَاکَ فَأَنَا لَهُ جَارٌ قَالَ فَرَأَيْتُ النَّاسَ تَصَدَّعُوا عَنْهُ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا الْعَاصِ بْنُ وَائِلٍز

علی بن عبداللہ سفیان عمرو بن دینار عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں جب حضرت عمر اسلام لائے تو ان کے مکان کے چاروں طرف کفار کا اجتماع ہوگیا جو کہہ رہے تھے کہ عمر اپنے دین سے پھر گیا (ہم اسے قتل کردیں گے) میں اس وقت لڑکا تھا اپنے گھر کی چھت پر کھڑا تھا پھر ایک آدمی ریشمی قبا پہنے ہوئے آیا اور اس نے (کافروں سے) کہا عمر اپنے دین سے پھر گیا تو کیا ہوا میں اس کا حمایتی ہوں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ (یہ سنتے ہی) ادھر ادھر منتشر ہو گئے میں نے پوچھا یہ کون شخص ہے انہوں نے کہا عاص بن وائل۔

Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
When 'Umar embraced Islam, all The (disbelieving) people gathered around his home and said, "'Umar has embraced Islam." At that time I was still a boy and was on the roof of my house. There came a man wearing a cloak of Dibaj (i.e. a kind of silk), and said, "Umar has embraced Islam. Nobody can harm him for I am his protector." I then saw the people going away from 'Umar and asked who the man was, and they said, "Al-'As bin Wail."

یہ حدیث شیئر کریں