سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 822

نماز میں قرأت فرض ہونے کا بیان

راوی: ربیع , بن سلیمان , عبداللہ بن یوسف , ہیثم , بن حمید , زید بن واقد , نافع بن محمود بن ربیع انصاری

حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ نَافِعٌ أَبْطَأَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَأَقَامَ أَبُو نُعَيْمٍ الْمُؤَذِّنُ الصَّلَاةَ فَصَلَّی أَبُو نُعَيْمٍ بِالنَّاسِ وَأَقْبَلَ عُبَادَةُ وَأَنَا مَعَهُ حَتَّی صَفَفْنَا خَلْفَ أَبِي نُعَيْمٍ وَأَبُو نُعَيْمٍ يَجْهَرُ بِالْقِرَائَةِ فَجَعَلَ عُبَادَةُ يَقْرَأُ أُمَّ الْقُرْآنِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ لِعُبَادَةَ سَمِعْتُکَ تَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَأَبُو نُعَيْمٍ يَجْهَرُ قَالَ أَجَلْ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ الصَّلَوَاتِ الَّتِي يَجْهَرُ فِيهَا بِالْقِرَائَةِ قَالَ فَالْتَبَسَتْ عَلَيْهِ الْقِرَائَةُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ وَقَالَ هَلْ تَقْرَئُونَ إِذَا جَهَرْتُ بِالْقِرَائَةِ فَقَالَ بَعْضُنَا إِنَّا نَصْنَعُ ذَلِکَ قَالَ فَلَا وَأَنَا أَقُولُ مَا لِي يُنَازِعُنِي الْقُرْآنُ فَلَا تَقْرَئُوا بِشَيْئٍ مِنْ الْقُرْآنِ إِذَا جَهَرْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ

ربیع بن سلیمان، عبداللہ بن یوسف، ہیثم، بن حمید، زید بن واقد، حضرت نافع بن محمود بن ربیع انصاری سے روایت ہے کہ عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز فجر کے واسطے نکلنے میں تاخیر کی تو ابونعیم نے تکبیر کہہ کر نماز پڑھانا شروع کر دی۔ اتنے میں عبادہ بھی آگئے۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ اور ہم نے ابونعیم کے پیچھے صف باندھ لی۔ ابونعیم با آواز بلند قرأت کر رہے تھے۔ مگر عبادہ نے سورہ فاتحہ پڑھنی شروع کردی جب وہ نماز پڑھ چکے تو میں نے عبادہ سے کہا کہ میں نے آپ کو سورہ فاتحہ پڑھتے ہوئے سنا ہے حالانکہ ابونعیم بلند آواز سے قرأت کررہے تھے۔ انہوں نے جواب دیا ہاں کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بآواز بلند قرأت فرما رہے تھے (مگر مقتدیوں کی قرأت کے سبب) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے پڑھنا مشکل ہو گیا۔ جب نماز ختم ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا۔ جب میں بلند آواز سے قرآن پڑھتا ہوں تو کیا تم جب بھی (میرے پیچھے) قرأت کرتے ہو؟ ہم میں سے کچھ لوگوں نے کہا۔ ہاں ہم ایسا ہی کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا مت پڑھا کرو۔ میں بھی سوچ رہا تھا کہ مجھے کیا ہوا ہے؟ ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی مجھ سے قرآن چھینے لے جارہا ہے۔ لہذا جب میں زور سے پڑھا کروں تب تم سوائے سورت فاتحہ کے قرآن مت پڑھا کرو۔

یہ حدیث شیئر کریں