صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1108

مملکت حبشہ کی جانب ہجرت کرنے کا بیان حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہاری ہجرت کی جگہ خواب میں دیکھی ہے وہاں کھجوروں کے درخت (بکثرت) ہیں اور وہ دو پہاڑوں کے درمیان ہے اس کے بعد جس نے ہجرت مدینہ کی طرف کی اور اکثر وہ لوگ بھی جو حبشہ ہجرت کر گئے تھے واپس آ گئے ۔ اس مضمون میں ابوموسیٰ اور اسماء بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ۔

راوی: یحیی بن حماد ابوعوانہ سلیمان ابراہیم علقمہ عبد اللہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْکَ فَتَرُدُّ عَلَيْنَا قَالَ إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغْلًا فَقُلْتُ لِإِبْرَاهِيمَ کَيْفَ تَصْنَعُ أَنْتَ قَالَ أَرُدُّ فِي نَفْسِي

یحیی بن حماد ابوعوانہ سلیمان ابراہیم علقمہ حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے ہوتے تو سلام کرتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں (حالت نماز میں) جواب دیتے پھر جب ہم نجاشی کے پاس سے واپس آئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (حالت نماز میں) سلام کیا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا (بعد فروغ) ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دیا کرتے تھے مگر اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں (خدا کے ساتھ) مشغولی ہوتی ہے سلیمان کہتے ہیں میں نے ابراہیم سے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کیا ہے؟ تو کہا میں اپنے دل میں جواب دے لیتا ہوں۔

Narrated 'Abdullah:
We used to greet the Prophet while he used to be in prayers, and he used to reply to our greetings. But when we came back from Najashi (the King of Ethiopia) we greeted him (while he was praying) and he did not reply to us. We said, "O Allah's Apostle! We used to greet you in the past and you used to reply to us." He said, "Verily The Mind is occupied and busy with more important matter during the prayer." (So one cannot return One's greetings.)

یہ حدیث شیئر کریں