امی اور عجمی کے لئے کتنی قرأت کافی ہے
راوی: موسی بن اسمعیل , حماد
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ مِثْلَهُ لَمْ يَذْکُرْ التَّطَوُّعَ قَالَ کَانَ الْحَسَنُ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ إِمَامًا أَوْ خَلْفَ إِمَامٍ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَيُسَبِّحُ وَيُکَبِّرُ وَيُهَلِّلُ قَدْرَ ق وَالذَّارِيَاتِ
موسی بن اسماعیل، حماد نے بھی حمید سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ مگر اس میں حماد نے نفل نماز کا ذکر کیا۔ حمید نے کہا کہ حسن بصری رحمہ اللہ ظہر اور عصر کی نماز میں سورت فاتحہ پڑھتے تھے امام ہونے کی حالت میں یا امام کے پیچھے، اور سورت ق اور سورت والذاریات کے بقدر تسبیح و تکبیر و تہلیل کرتے تھے۔