مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 113

تھوڑے کھانے میں بھی دوسروں کو شریک کر لینا بہتر ہے

راوی:

وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " طعام الاثنين كافي الثلاثة وطعام الثلاثة كافي الأربعة "

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " دو آدمیوں کا کھانا تین آدمیوں کو اور تین کا کھانا چار کو کافی ہوتا ہے ۔" (بخاری ومسلم )

تشریح
حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جو کھانا دو آدمیوں کو سیر کر دیتا ہے وہ تین آدمیوں کو بھی سیر کر دیتا ہے ۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ جس کھانے کو دو آدمی سیر ہو کر کھاتے ہیں ۔ وہ تین آدمیوں کے لئے بطور قناعت کافی ہو جاتا ہے کہ وہ تینوں کی بھوک ختم کر دیتا ہے ان کو عبادت و طاعت کی طاقت و قوت عطا کر دیتا ہے اور ان کے ضعف کو دور کر دیتا ہے اس پر مابعد کی عبارت " تین آدمیوں کا کھانا چار کو کافی ہوتا ہے " کو بھی قیاس کیا جا سکتا ہے ، اصل میں حدیث کی غرض اس طرف متوجہ کرنا ہے کہ اگر تمہیں اتنا کھانا میسر ہو جو تمہارا پیٹ پوری طرح بھر سکتا ہے تو اس کو محض اپنے پیٹ بھر نے میں صرف نہ کرو بلکہ درجہ قناعت اختیار کر کے اس میں سے اتنا ہی کھاؤ جو تمہاری غذائی ضرورت کے بقدر ہو ، جو تمہاری ضرورت واقعی سے زائد ہو ، اس کو کسی دوسرے محتاج کو کھلا دو ۔

یہ حدیث شیئر کریں