تلبینہ بیمار کے لئے بہترین چیز ہے
راوی:
وعن أنس أن خياطا دعا النبي صلى الله عليه وسلم لطعام صنعه فذهبت مع النبي صلى الله عليه وسلم فقرب خبز شعير ومرقا فيه دباء وقديد فرأيت النبي صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء من حوالي القصعة فلم أزل أحب الدباء بعد يومئذ
اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ( ایک دن ) ایک درزی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے تیار کئے ہوئے کھانے پر مدعو کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ میں بھی گیا اس نے جو کی روٹی اور شوربا لا کر (دسترخوان پر ) رکھا جس میں کدو اور خشک گوشت تھا ، چنانچہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (کو کدو چونکہ بہت مرغوب تھا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیالے کے کناروں میں کدو کو تلاش کر کرکے کھاتے تھے ، اسی لئے اس دن کے بعد سے میں کدو کو بہت پسند کرتا ہوں (کیونکہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت پسند تھا ۔" (بخاری ومسلم )
تشریح
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اس دعوت میں جانا یا تو اس بنا پر تھا ، کہ ان کو بھی مدعو کیا گیا ہو گا یا وہ چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص تھے اور کسی بھی دعوت میں خادم کے ساتھ ہونے کی اجازت راعی کی طرف سے عام طور پر ہوتی ہے ، اس لئے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اس دعوت میں شریک ہوئے ، اس حدیث سے ایک بات تو یہ معلوم ہوئی کہ اگر دسترخوان پر کسی پیالے یا برتن میں کھانے کی مختلف چیزیں ایک ساتھ ہوں تو اس پیالے یا برتن کے دوسرے کنارہ تک ہاتھ بڑھانا جائز ہے ، اس صورت میں محض اپنے سامنے کے کنارے تک اپنے ہاتھ محدود رکھنا ضروری نہیں ہو گا ، بشرطیکہ دسترخوان پر بیٹھے ہوئے دوسرے لوگ اس کو ناپسند کریں ۔ دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ غرباء اور دست کاروں کی دعوت قبول کرنا چاہئے اور وہ دسترخوان پر کھانے کی جو بھی چیز لا کر رکھیں اس کو برضا و رغبت کھانا چاہئے ، تیسری بات یہ معلوم ہوئی کہ اگر کھانے کے وقت اپنا خادم ساتھ ہو تو اس کو اپنے ساتھ ہی کھانا کھلانا چاہئے ، یہ خالص دنیا داروں کا طریقہ ہے کہ خود تو الگ بیٹھ کر کھائیں اور خادم کو دوسری جگہ بٹھا کر کھلائیں ۔ اور چوتھی بات یہ معلوم ہوئی کہ کدو کو اپنی پسندیدہ غذا قرار دینا مسنون ہے ، اور اس طرح ہر اس چیز کو پسند و مرغوب رکھنا مسنون ہے ، جس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پسندیدہ و مرغوب رکھتے تھے ۔