معراج کا بیان۔
راوی: ہدبہ بن خالد ہمام بن یحیی قتادہ انس بن مالک مالک بن صعصہ ما
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ صَعْصَعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ عَنْ لَيْلَةِ أُسْرِيَ بِهِ بَيْنَمَا أَنَا فِي الْحَطِيمِ وَرُبَّمَا قَالَ فِي الْحِجْرِ مُضْطَجِعًا إِذْ أَتَانِي آتٍ فَقَدَّ قَالَ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ فَشَقَّ مَا بَيْنَ هَذِهِ إِلَی هَذِهِ فَقُلْتُ لِلْجَارُودِ وَهُوَ إِلَی جَنْبِي مَا يَعْنِي بِهِ قَالَ مِنْ ثُغْرَةِ نَحْرِهِ إِلَی شِعْرَتِهِ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ مِنْ قَصِّهِ إِلَی شِعْرَتِهِ فَاسْتَخْرَجَ قَلْبِي ثُمَّ أُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مَمْلُوئَةٍ إِيمَانًا فَغُسِلَ قَلْبِي ثُمَّ حُشِيَ ثُمَّ أُعِيدَ ثُمَّ أُتِيتُ بِدَابَّةٍ دُونَ الْبَغْلِ وَفَوْقَ الْحِمَارِ أَبْيَضَ فَقَالَ لَهُ الْجَارُودُ هُوَ الْبُرَاقُ يَا أَبَا حَمْزَةَ قَالَ أَنَسٌ نَعَمْ يَضَعُ خَطْوَهُ عِنْدَ أَقْصَی طَرْفِهِ فَحُمِلْتُ عَلَيْهِ فَانْطَلَقَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّی أَتَی السَّمَائَ الدُّنْيَا فَاسْتَفْتَحَ فَقِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَفَتَحَ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا فِيهَا آدَمُ فَقَالَ هَذَا أَبُوکَ آدَمُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ السَّلَامَ ثُمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالِابْنِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّی أَتَی السَّمَائَ الثَّانِيَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَفَتَحَ فَلَمَّا خَلَصْتُ إِذَا يَحْيَی وَعِيسَی وَهُمَا ابْنَا الْخَالَةِ قَالَ هَذَا يَحْيَی وَعِيسَی فَسَلِّمْ عَلَيْهِمَا فَسَلَّمْتُ فَرَدَّا ثُمَّ قَالَا مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي إِلَی السَّمَائِ الثَّالِثَةِ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَفُتِحَ فَلَمَّا خَلَصْتُ إِذَا يُوسُفُ قَالَ هَذَا يُوسُفُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّی أَتَی السَّمَائَ الرَّابِعَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ أَوَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَفُتِحَ فَلَمَّا خَلَصْتُ إِلَی إِدْرِيسَ قَالَ هَذَا إِدْرِيسُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّی أَتَی السَّمَائَ الْخَامِسَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا هَارُونُ قَالَ هَذَا هَارُونُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّی أَتَی السَّمَائَ السَّادِسَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا مُوسَی قَالَ هَذَا مُوسَی فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ فَلَمَّا تَجَاوَزْتُ بَکَی قِيلَ لَهُ مَا يُبْکِيکَ قَالَ أَبْکِي لِأَنَّ غُلَامًا بُعِثَ بَعْدِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِهِ أَکْثَرُ مِمَّنْ يَدْخُلُهَا مِنْ أُمَّتِي ثُمَّ صَعِدَ بِي إِلَی السَّمَائِ السَّابِعَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا إِبْرَاهِيمُ قَالَ هَذَا أَبُوکَ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ السَّلَامَ قَالَ مَرْحَبًا بِالِابْنِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ رُفِعَتْ إِلَيَّ سِدْرَةُ الْمُنْتَهَی فَإِذَا نَبْقُهَا مِثْلُ قِلَالِ هَجَرَ وَإِذَا وَرَقُهَا مِثْلُ آذَانِ الْفِيَلَةِ قَالَ هَذِهِ سِدْرَةُ الْمُنْتَهَی وَإِذَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهْرَانِ بَاطِنَانِ وَنَهْرَانِ ظَاهِرَانِ فَقُلْتُ مَا هَذَانِ يَا جِبْرِيلُ قَالَ أَمَّا الْبَاطِنَانِ فَنَهْرَانِ فِي الْجَنَّةِ وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ فَالنِّيلُ وَالْفُرَاتُ ثُمَّ رُفِعَ لِي الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ ثُمَّ أُتِيتُ بِإِنَائٍ مِنْ خَمْرٍ وَإِنَائٍ مِنْ لَبَنٍ وَإِنَائٍ مِنْ عَسَلٍ فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَقَالَ هِيَ الْفِطْرَةُ الَّتِي أَنْتَ عَلَيْهَا وَأُمَّتُکَ ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ الصَّلَوَاتُ خَمْسِينَ صَلَاةً کُلَّ يَوْمٍ فَرَجَعْتُ فَمَرَرْتُ عَلَی مُوسَی فَقَالَ بِمَا أُمِرْتَ قَالَ أُمِرْتُ بِخَمْسِينَ صَلَاةً کُلَّ يَوْمٍ قَالَ إِنَّ أُمَّتَکَ لَا تَسْتَطِيعُ خَمْسِينَ صَلَاةً کُلَّ يَوْمٍ وَإِنِّي وَاللَّهِ قَدْ جَرَّبْتُ النَّاسَ قَبْلَکَ وَعَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ فَارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ لِأُمَّتِکَ فَرَجَعْتُ فَوَضَعَ عَنِّي عَشْرًا فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی فَقَالَ مِثْلَهُ فَرَجَعْتُ فَوَضَعَ عَنِّي عَشْرًا فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی فَقَالَ مِثْلَهُ فَرَجَعْتُ فَوَضَعَ عَنِّي عَشْرًا فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی فَقَالَ مِثْلَهُ فَرَجَعْتُ فَأُمِرْتُ بِعَشْرِ صَلَوَاتٍ کُلَّ يَوْمٍ فَرَجَعْتُ فَقَالَ مِثْلَهُ فَرَجَعْتُ فَأُمِرْتُ بِخَمْسِ صَلَوَاتٍ کُلَّ يَوْمٍ فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی فَقَالَ بِمَ أُمِرْتَ قُلْتُ أُمِرْتُ بِخَمْسِ صَلَوَاتٍ کُلَّ يَوْمٍ قَالَ إِنَّ أُمَّتَکَ لَا تَسْتَطِيعُ خَمْسَ صَلَوَاتٍ کُلَّ يَوْمٍ وَإِنِّي قَدْ جَرَّبْتُ النَّاسَ قَبْلَکَ وَعَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ فَارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ لِأُمَّتِکَ قَالَ سَأَلْتُ رَبِّي حَتَّی اسْتَحْيَيْتُ وَلَکِنِّي أَرْضَی وَأُسَلِّمُ قَالَ فَلَمَّا جَاوَزْتُ نَادَی مُنَادٍ أَمْضَيْتُ فَرِيضَتِي وَخَفَّفْتُ عَنْ عِبَادِي
ہدبہ بن خالد ہمام بن یحیی قتادہ حضرت انس بن مالک مالک بن صعصہ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کے سامنے شب اسرا (معراج) کا واقعہ اس طرح بیان فرمایا کہ میں حطیم میں اور (کبھی حطیم کی جگہ حجر) کہا لیٹا تھا کہ ایک آنے والا میرے پاس آیا پس اس نے (میرا سینہ) یہاں سے وہاں تک چاک کر ڈالا راوی کہتا ہے کہ میں نے جارود سے جو میرے پہلو میں بیٹھے ہوئے تھے پوچھا یہاں سے یہاں تک کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا حلقوم سے زیر ناف تک تو اس نے میرا قلب نکالا پھر ایمان سے لبریز سونے کا ایک طشت میرے پاس لایا گیا پس میرا دل دھویا گیا پھر (وہیں) رکھ دیا گیا پھر میرے پاس خچر سے چھوٹا اور گدھے سے بڑا ایک سفید جانور لایا گیا جارود نے ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا) کہ اے ابوحمزہ وہ براق تھا؟ تو انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہاں! وہ اپنے منتہائے نظر پر اپنا قدم رکھتا تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ مجھے اس پر سوار کردیا گیا اور وہ مجھے لے کر اڑا حتیٰ کہ آسمان دنیا پر آیا اس کا دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا جبرائیل علیہ السلام پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں! کہا گیا خوش آمدید کتنی بہترین تشریف آوری ہے پھر دروازہ کھول دیا جب اندر پہنچا تو وہاں حضرت آدم کو دیکھا جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد آدم ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دیا اور کہا اے نبی صالح اور پسر صالح خوش آمدید پھر جبرائیل علیہ السلام اوپر کو چلے حتی ٰکہ دوسرے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا جبرائیل علیہ السلام علیہ السلام پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں! کہا گیا خوش آمدید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کتنی مبارک ہے پس دروازہ کھول دیا جب میں اندر پہنچا تو وہاں یحیی اور عیسیٰ (علیہما السلام) کو دیکھا اور وہ دونوں خالہ زاد بھائی ہیں جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ یحیی عیسیٰ علیہ السلام ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دے کر کہا برادر صالح اور نبی صالح خوش آمدید پھر جبرائیل علیہ السلام مجھے تیسرے آسمان پر لے کر چڑھے اور دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا جبرائیل علیہ السلام پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے کہا ہاں! کہا گیا خوش آمدید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کتنی اچھی ہے اور دروازہ کھول دیا جب میں اندر جا پہنچا تو وہاں یوسف (علیہ السلام) کو دیکھا جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ یوسف ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دے کر کہا اے برادر صالح اور نبی صالح خوش آمدید پھر جبرائیل علیہ السلام مجھے اوپر لے کر چڑھے حتیٰ کہ چوتھے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا جبرائیل علیہ السلام پوچھا تمہارے ساتھ اور کون ہے؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پوچھا گیا انہیں بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں! کہا گیا خوش آمدید، کتنی اچھی تشریف آوری ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھر دروازہ کھول دیا جب میں اندر حضرت ادریس علیہ السلام کے پاس پہنچا تو جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ ادریس ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دے کر کہا اے برادر صالح اور نبی صالح خوش آمدید پھر وہ مجھے لے کر اوپر چڑھے حتیٰ کہ پانچویں آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا جبرائیل علیہ السلام پوچھا تمہارے ساتھ اور کون ہے؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں کہا گیا خوش آمدید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کتنی اچھی ہے جب میں اندر پہنچا تو حضرت ہارون (علیہ السلام) ملے جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ ہارون ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دے کر کہا خوش آمدید! برادر صالح اور نبی صالح پھر جبرائیل علیہ السلام لے کر مجھے اوپر چڑھے حتیٰ کہ چھٹے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا جبرائیل علیہ السلام پوچھا تمہارے ساتھ اور کون ہے؟ کہا محمد پوچھا گیا انہیں بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں ! کہا گیا خوش آمدید! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تشریف لانا کتنا مسرت بخش ہے جب میں اندر پہنچا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے ملا جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ موسیٰ ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دے کر کہا کوش آمدید! برادر صالح اور نبی صالح جب میں آگے بڑھا تو موسیٰ رونے لگے ان سے پوچھا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں رو رہے ہیں؟ کہنے لگے اس لئے رو رہا ہوں کہ میرے بعد ایک نوجوان کو (نبی بنا کر) بھیجا گیا جس کی امت کے لوگ میری امت سے زیادہ جنت میں داخل ہوں گے پھر جبرائیل علیہ السلام مجھے ساتویں آسمان پر لے کر گئے اور انہوں نے دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں! کہا گیا خوش آمدید! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کتنی بہترین ہے جب میں اندر پہنچا تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ملے جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دے کر کہا پسر صالح اور نبی صالح خوش آمدید پھر میرے سامنے سدرۃ المنتہیٰ کو ظاہر کیا گیا تو اس کے پھل (مقام) ہجر کے مٹکوں کی طرح اور اس کے پتے ہاتھی کے کانوں کی طرح (بڑے) تھے اور میں نے وہاں چار نہریں دیکھیں دو پوشیدہ اور دو ظاہر میں نے کہا اے جبرائیل علیہ السلام یہ دو نہریں کیسی ہیں؟ انہوں نے کہا دو پوشیدہ نہریں تو جنت کی ہیں اور دو ظاہر نہریں تو نیل و فرات ہیں پھر میرے سامنے بیت معمور پیش کیا گیا۔ پھر مجھے شراب، دودھ اور شہد کا ایک ایک پیالہ پیش کیا گیا۔ میں نے دودھ لے لیا تو جبرائیل نے کہا یہی فطرت ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور اسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت رہے گی پھر میرے اوپر یومیہ پچاس نمازیں فرض ہوئیں میں واپس ہوا یہاں تک کہ حضرت موسیٰ کے پاس سے گزرا تو انہوں نے دریافت کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا حکم ملا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یومیہ پچاس نمازوں کا حکم ملا ہے حضرت موسیٰ نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت یومیہ پچاس نمازیں ادا نہیں کر سکتی۔ بخدا! میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے لوگوں کا تجربہ کرلیا ہے اور بنی اسرائیل کے ساتھ بہت سخت برتاؤ کیا ہے لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کے پاس واپس جایئے اور اپنی امت کے لئے تخفیف کی درخواست کیجئے میں واپس آ گیا تو اللہ تعالیٰ نے (پہنے پانچ پھر دوسری مرتبہ اور پانچ( یعنی کل دس نمازیں معاف فرما دیں پھر میں حضرت موسیٰ کے پاس آیا تو انہوں نے ویسا ہی کہا پھر میں واپس گیا اور اللہ تعالیٰ نے (دو مرتبہ میں) دس نمازیں پھر معاف فرما دیں۔ پھر حضرت موسیٰ کے پاس واپس گیا اور اللہ تعالیٰ نے دو مرتبہ میں دس نمازیں معاف فرما دیں۔ پھر میں حضرت موسیٰ کے پاس واپس آیا تو انہوں نے پھر وہی کہا میں پھر واپس گیا تو پانچ نمازیں پھر معاف ہوئیں اور مجھے یومیہ دس نمازوں کا حکم ہوا پھر واپس آیا تو حضرت موسیٰ نے پھر وہی کہا میں پھر واپس گیا تو (پانچ نمازیں پھر معاف ہوئی حتیٰ کہ اب) مجھے یومیہ پانچ نمازوں کا حکم ہوا میں پھر حضرت موسیٰ کے پاس آیا تو انہوں نے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا حکم ملا ہے؟ میں نے کہا یومیہ پانچ نمازوں کا انہوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت یومیہ پانچ نمازیں نہیں پڑھ سکتی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے لوگوں کا تجربہ کرلیا ہے اور بنی اسرائیل کے ساتھ سخت برتاؤ کیا ہے لہذا واپس جا کر اپنے رب سے اپنی امت کے لئے تخفیف کی درخواست کیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے اتنی (زیادہ) درخواست کی کہ اب مجھے (مزید درخواست سے) شرم آتی ہے لہذا اب میں راضی ہوں اور تسلیم کرتا ہوں جب میں آگے بڑا تو ایک منادی نے آواز دی کہ میں نے اپنا فریضہ جاری کردیا اور اپنے بندوں سے تخفیف کردی۔
Narrated Abbas bin Malik:
Malik bin Sasaa said that Allah's Apostle described to them his Night Journey saying, "While I was lying in Al-Hatim or Al-Hijr, suddenly someone came to me and cut my body open from here to here." I asked Al-Jarud who was by my side, "What does he mean?" He said, "It means from his throat to his pubic area," or said, "From the top of the chest." The Prophet further said, "He then took out my heart. Then a gold tray of Belief was brought to me and my heart was washed and was filled (with Belief) and then returned to its original place. Then a white animal which was smaller than a mule and bigger than a donkey was brought to me." (On this Al-Jarud asked, "Was it the Buraq, O Abu Hamza?" I (i.e. Anas) replied in the affirmative). The Prophet said, "The animal's step (was so wide that it) reached the farthest point within the reach of the animal's sight. I was carried on it, and Gabriel set out with me till we reached the nearest heaven.
When he asked for the gate to be opened, it was asked, 'Who is it?' Gabriel answered, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has Muhammad been called?' Gabriel replied in the affirmative. Then it was said, 'He is welcomed. What an excellent visit his is!' The gate was opened, and when I went over the first heaven, I saw Adam there. Gabriel said (to me). 'This is your father, Adam; pay him your greetings.' So I greeted him and he returned the greeting to me and said, 'You are welcomed, O pious son and pious Prophet.' Then Gabriel ascended with me till we reached the second heaven. Gabriel asked for the gate to be opened. It was asked, 'Who is it?' Gabriel answered, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' Gabriel answered in the affirmative. Then it was said, 'He is welcomed. What an excellent visit his is!' The gate was opened.
When I went over the second heaven, there I saw Yahya (i.e. John) and 'Isa (i.e. Jesus) who were cousins of each other. Gabriel said (to me), 'These are John and Jesus; pay them your greetings.' So I greeted them and both of them returned my greetings to me and said, 'You are welcomed, O pious brother and pious Prophet.' Then Gabriel ascended with me to the third heaven and asked for its gate to be opened. It was asked, 'Who is it?' Gabriel replied, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' Gabriel replied in the affirmative. Then it was said, 'He is welcomed, what an excellent visit his is!' The gate was opened, and when I went over the third heaven there I saw Joseph. Gabriel said (to me), 'This is Joseph; pay him your greetings.' So I greeted him and he returned the greeting to me and said, 'You are welcomed, O pious brother and pious Prophet.' Then Gabriel ascended with me to the fourth heaven and asked for its gate to be opened. It was asked, 'Who is it?' Gabriel replied, 'Gabriel' It was asked, 'Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' Gabriel replied in the affirmative. Then it was said, 'He is welcomed, what an excel lent visit his is!'
The gate was opened, and when I went over the fourth heaven, there I saw Idris. Gabriel said (to me), 'This is Idris; pay him your greetings.' So I greeted him and he returned the greeting to me and said, 'You are welcomed, O pious brother and pious Prophet.' Then Gabriel ascended with me to the fifth heaven and asked for its gate to be opened. It was asked, 'Who is it?' Gabriel replied, 'Gabriel.' It was asked. 'Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' Gabriel replied in the affirmative. Then it was said He is welcomed, what an excellent visit his is! So when I went over the fifth heaven, there I saw Harun (i.e. Aaron), Gabriel said, (to me). This is Aaron; pay him your greetings.' I greeted him and he returned the greeting to me and said, 'You are welcomed, O pious brother and pious Prophet.' Then Gabriel ascended with me to the sixth heaven and asked for its gate to be opened. It was asked. 'Who is it?' Gabriel replied, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' Gabriel replied in the affirmative. It was said, 'He is welcomed. What an excellent visit his is!'
When I went (over the sixth heaven), there I saw Moses. Gabriel said (to me),' This is Moses; pay him your greeting. So I greeted him and he returned the greetings to me and said, 'You are welcomed, O pious brother and pious Prophet.' When I left him (i.e. Moses) he wept. Someone asked him, 'What makes you weep?' Moses said, 'I weep because after me there has been sent (as Prophet) a young man whose followers will enter Paradise in greater numbers than my followers.' Then Gabriel ascended with me to the seventh heaven and asked for its gate to be opened. It was asked, 'Who is it?' Gabriel replied, 'Gabriel.' It was asked,' Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' Gabriel replied in the affirmative. Then it was said, 'He is welcomed. What an excellent visit his is!'
So when I went (over the seventh heaven), there I saw Abraham. Gabriel said (to me), 'This is your father; pay your greetings to him.' So I greeted him and he returned the greetings to me and said, 'You are welcomed, O pious son and pious Prophet.' Then I was made to ascend to Sidrat-ul-Muntaha (i.e. the Lote Tree of the utmost boundary) Behold! Its fruits were like the jars of Hajr (i.e. a place near Medina) and its leaves were as big as the ears of elephants. Gabriel said, 'This is the Lote Tree of the utmost boundary) . Behold ! There ran four rivers, two were hidden and two were visible, I asked, 'What are these two kinds of rivers, O Gabriel?' He replied,' As for the hidden rivers, they are two rivers in Paradise and the visible rivers are the Nile and the Euphrates.'
Then Al-Bait-ul-Ma'mur (i.e. the Sacred House) was shown to me and a container full of wine and another full of milk and a third full of honey were brought to me. I took the milk. Gabriel remarked, 'This is the Islamic religion which you and your followers are following.' Then the prayers were enjoined on me: They were fifty prayers a day. When I returned, I passed by Moses who asked (me), 'What have you been ordered to do?' I replied, 'I have been ordered to offer fifty prayers a day.' Moses said, 'Your followers cannot bear fifty prayers a day, and by Allah, I have tested people before you, and I have tried my level best with Bani Israel (in vain). Go back to your Lord and ask for reduction to lessen your followers' burden.' So I went back, and Allah reduced ten prayers for me. Then again I came to Moses, but he repeated the same as he had said before. Then again I went back to Allah and He reduced ten more prayers. When I came back to Moses he said the same, I went back to Allah and He ordered me to observe ten prayers a day. When I came back to Moses, he repeated the same advice, so I went back to Allah and was ordered to observe five prayers a day.
When I came back to Moses, he said, 'What have you been ordered?' I replied, 'I have been ordered to observe five prayers a day.' He said, 'Your followers cannot bear five prayers a day, and no doubt, I have got an experience of the people before you, and I have tried my level best with Bani Israel, so go back to your Lord and ask for reduction to lessen your follower's burden.' I said, 'I have requested so much of my Lord that I feel ashamed, but I am satisfied now and surrender to Allah's Order.' When I left, I heard a voice saying, 'I have passed My Order and have lessened the burden of My Worshipers."