صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1126

انصار کے وفود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مکہ اور بیعت العقبہ میں جانے کا بیان

راوی: اسحاق بن منصور یعقوب بن ابراہیم ابن شہاب کے بھتیجے ابن شہاب ابوادریس عائد اللہ عبادہ بن صامت

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ مِنْ الَّذِينَ شَهِدُوا بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِنْ أَصْحَابِهِ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ تَعَالَوْا بَايِعُونِي عَلَی أَنْ لَا تُشْرِکُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَکُمْ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيکُمْ وَأَرْجُلِکُمْ وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ فَمَنْ وَفَی مِنْکُمْ فَأَجْرُهُ عَلَی اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِکَ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ لَهُ کَفَّارَةٌ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِکَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ فَأَمْرُهُ إِلَی اللَّهِ إِنْ شَائَ عَاقَبَهُ وَإِنْ شَائَ عَفَا عَنْهُ قَالَ فَبَايَعْتُهُ عَلَی ذَلِکَ

اسحاق بن منصور یعقوب بن ابراہیم ابن شہاب کے بھتیجے ابن شہاب ابوادریس عائد اللہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ بدر میں شریک تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب لیلۃ العقبہ میں سے تھے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آؤ اور میرے ہاتھ پر بیعت کرو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اور نہ چوری کرنا نہ زنا کرنا نہ اپنی اولاد کو قتل کرنا نہ کوئی ایسا بہتان باندھنا جو تم اپنے ہاتھ پاؤں کے درمیان افتراء کرو اور نہ کسی اچھی بات میں میری نافرمانی کرنا پس جو شخص اس (بیعت) کو پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ کے پاس ہے اور جو اس میں سے کسی بات کی خلاف ورزی کرے گا تو یا تو دنیا میں اسے کچھ سزا دی جائے گی تو وہ دنیوی سزا اس کے لئے کفارہ ہے (یا) خلاف ورزی کرتا ہے اور اسے دنیا میں کچھ سزا نہیں ملتی بلکہ اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرماتا ہے تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے اگر وہ چاہے تو (آخرت میں) سزا دے اور اگر چاہے تو معاف فرما دے عبادہ کہتے ہیں کہ میں نے بھی آنحضرت سے اس کی بیعت کی۔

Narrated 'Ubada bin As-Samit:
Who had taken part in the battle of Badr with Allah's Apostle and had been amongst his companions on the night of Al-'Aqaba Pledge: Allah's Apostle, surrounded by a group of his companions said, "Come along and give me the pledge of allegiance that you will not worship anything besides Allah, will not steal, will not commit illegal sexual intercourse will not kill your children, will not utter; slander, invented by yourself, and will not disobey me if I order you to do something good. Whoever among you will respect and fulfill this pledge, will be rewarded by Allah. And if one of you commits any of these sins and is punished in this world then that will be his expiation for it, and if one of you commits any of these sins and Allah screens his sin, then his matter, will rest with Allah: If He will, He will punish him and if He will,. He will excuse him." So I gave the pledge of allegiance to him for these conditions.

یہ حدیث شیئر کریں