نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کا بیان عبداللہ بن زید اور ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا اگر میں نے ہجرت نہ کی ہوتی تو میں انصار میں ایک فرد ہوتا اور ابوموسیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں مکہ سے ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جس میں کھجور کے درخت (بکثرت) ہیں تو میرے خیال میں آیا کہ وہ یمامہ یا ہجر ہے لیکن وہ مدینہ یعنی یثرب تھا۔
راوی: اسماعیل بن عبداللہ مالک عمر بن عبیداللہ کے آزاد کردہ غلام ابوالنصر عبید بن حنین ابوسعید خدری
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عُبَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنَّ عَبْدًا خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا مَا شَائَ وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَهُ فَبَکَی أَبُو بَکْرٍ وَقَالَ فَدَيْنَاکَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا فَعَجِبْنَا لَهُ وَقَالَ النَّاسُ انْظُرُوا إِلَی هَذَا الشَّيْخِ يُخْبِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَبْدٍ خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ وَهُوَ يَقُولُ فَدَيْنَاکَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْمُخَيَّرَ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ هُوَ أَعْلَمَنَا بِهِ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبَا بَکْرٍ وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا مِنْ أُمَّتِي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ إِلَّا خُلَّةَ الْإِسْلَامِ لَا يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلَّا خَوْخَةُ أَبِي بَکْرٍ
اسماعیل بن عبداللہ مالک عمر بن عبیداللہ کے آزاد کردہ غلام ابوالنصر عبید بن حنین حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض وفات میں منبر پر تشریف فرما ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندہ کو اختیار دیا کہ وہ دنیا اور اس کی تروتازگی کو اختیار کر لے یا اللہ کے پاس جو نعمتیں ہیں انہیں اختیار کرلے تو اس بندہ نے اللہ کے پاس والی نعمتوں کو اختیار کر لیا (یہ سن کر) ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رو پڑے اور عرض کیا یا رسول اللہ! ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے ماں باپ کو قربان کرتے ہیں (راوی کہتا ہے) کہ ہمیں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر تعجب ہوا اور لوگوں نے کہا اس بڈھے کو تو دیکھو کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو ایک بندہ کا حال بیان فرما رہے ہیں کہ اللہ نے اس کو دنیا کی تروتازگی اور اپنے پاس کے انعامات کے درمیان اختیار دیا اور یہ بڈھا کہہ رہا ہے کہ ہم اپنے ماں باپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا کرتے ہیں اور رو رہا ہے لیکن چند روز کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا تو ہم یہ راز سمجھ گئے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیوں روئے تھے حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی اختیار دیا گیا تھا گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی طرف اشارہ تھا جسے ابوبکر سمجھ گئے تھے اور حضرت ابوبکر ہم میں سب سے بڑے عالم تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی رفاقت اور مال کے اعتبار سے مجھ پر سب سے زیادہ احسان ابوبکر کا ہے اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو خلیل (دوست حقیقی) بناتا تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بناتا لیکن اسلامی دوستی (کافی) ہے (دیکھو) مسجد میں سوائے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دریچہ کے اور کوئی دریچہ (کھلا ہوا) باقی نہ رہے۔
Narrated Abu Said Al-Khudri:
Allah's Apostle sat on the pulpit and said, "Allah has given one of His Slaves the choice of receiving the splendor and luxury of the worldly life whatever he likes or to accept the good (of the Hereafter) which is with Allah. So he has chosen that good which is with Allah." On that Abu Bakr wept and said, "Our fathers and mothers be sacrificed for you." We became astonished at this. The people said, "Look at this old man! Allah's Apostle talks about a Slave of Allah to whom He has given the option to choose either the splendor of this worldly life or the good which is with Him, while he says. 'our fathers and mothers be sacrifice(i for you." But it was Allah's Apostle who had been given option, and Abu Bakr knew it better than we. Allah's Apostle added, "No doubt, I am indebted to Abu Bakr more than to anybody else regarding both his companionship and his wealth. And if I had to take a Khalil from my followers, I would certainly have taken Abu Bakr, but the fraternity of Islam is. sufficient. Let no door (i.e. Khoukha) of the Mosque remain open, except the door of Abu Bakr."