جاب کنکریاں کیسے ماری جائیں
راوی: ہناد , وکیع , مسعودی
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ وجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ أَنْ يَرْمِيَ الرَّجُلُ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاةٍ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنْ لَمْ يُمْکِنْهُ أَنْ يَرْمِيَ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي رَمَی مِنْ حَيْثُ قَدَرَ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَکُنْ فِي بَطْنِ الْوَادِي
ہناد، وکیع، مسعودی اسی سند سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں اس باب میں فضل بن عباس ابن عباس ابن عمر اور جابر سے بھی روایت ہے حسن صحیح ہے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے اہل علم کا اس پر عمل ہے وہ پسند کرتے ہیں کہ کنکریاں مارنے والا میدان کے درمیان سے سات کنکریاں مارے اور ہر کنکری پر تکبیر کہے، بعض اہل وعلم نے اجازت دی ہے کہ اگر وسطہ وادی سے کنکریاں مارنا ممکن نہ ہو تو جہاں سے کنکریاں مار سکے وہاں سے ہی مارے۔