صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 1192

اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , علی بن مسہر , اسماعیل بن ابی خالد , شعبی , مسروق

و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ مَا أُبَالِي خَيَّرْتُ امْرَأَتِي وَاحِدَةً أَوْ مِائَةً أَوْ أَلْفًا بَعْدَ أَنْ تَخْتَارَنِي وَلَقَدْ سَأَلْتُ عَائِشَةَ فَقَالَتْ قَدْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَکَانَ طَلَاقًا

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، اسماعیل بن ابی خالد، شعبی، حضرت مسروق سے روایت ہے کہ مجھے اس بات سے پرواہ نہیں ہے کہ میں اپنی بیوی کو ایک یا سو یا ہزار مرتبہ اختیار دوں جبکہ وہ مجھے پسند کر چکی ہو اور میں نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تو کیا یہ طلاق ہوگئی تھی اظہار تعجب کیا یعنی نہیں ہوئی تھی۔

Masruq reported: I do not mind if I give option to my wife (to get divorce) once, hundred times, or thousand times after (knowing it) that she has chosen me (and would never seek divorce). I asked 'A'isha (Allah be pleased with her) (about it) and she said: Allah's Messenger (may peace be upon him) gave us the option, but did it imply divorce? (It was in fact not a divorce; it is effective when women actually avail themselves of it.)

یہ حدیث شیئر کریں