صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 1203

ایلاء اور عورتوں سے جدا ہونے اور انہیں اختیار دینے اور اللہ کے قول ان تظاہرا علیہ کے بیان میں

راوی: زہری , عروہ , عائشہ نے کہا مجھے عروہ نے عائشہ

قَالَ الزُّهْرِيُّ فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا مَضَی تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَأَ بِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّکَ أَقْسَمْتَ أَنْ لَا تَدْخُلَ عَلَيْنَا شَهْرًا وَإِنَّکَ دَخَلْتَ مِنْ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ أَعُدُّهُنَّ فَقَالَ إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ إِنِّي ذَاکِرٌ لَکِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْکِ أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّی تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْکِ ثُمَّ قَرَأَ عَلَيَّ الْآيَةَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ حَتَّی بَلَغَ أَجْرًا عَظِيمًا قَالَتْ عَائِشَةُ قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَکُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ قَالَتْ فَقُلْتُ أَوَ فِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ قَالَ مَعْمَرٌ فَأَخْبَرَنِي أَيُّوبُ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَا تُخْبِرْ نِسَائَکَ أَنِّي اخْتَرْتُکَ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ أَرْسَلَنِي مُبَلِّغًا وَلَمْ يُرْسِلْنِي مُتَعَنِّتًا قَالَ قَتَادَةُ صَغَتْ قُلُوبُکُمَا مَالَتْ قُلُوبُکُمَا

زہری، عروہ، عائشہ نے کہا مجھے عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خبر دی انہوں نے کہا جب انتیس راتیں گزر گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور مجھ سے بیویوں کو ملنے کا آغاز فرمایا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے پاس آنے کی ایک مہینہ کی قسم اٹھائی تھی حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتیس دن کے بعد ہی تشریف لے آئے ہیں میں انہیں شمار کر رہی ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مہینہ کبھی کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے پھر فرمایا اے عائشہ! میں تجھ سے ایک معاملہ پیش کرنے والا ہوں تجھ پر اس میں جلدی نہ کرنا لازم ہے یہاں تک کہ تو اپنے والدین سے مشورہ کر لے پھر میرے سامنے آیت تلاوت کی ( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ سے أَجْرًا عَظِيمًا) تک۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا تحقیق اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جانتے تھے کہ میرے والدین مجھے کبھی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جدا ہونے کا مشورہ نہ دیں گے میں نے کہا کیا میں اس معاملہ میں اپنے والدین سے مشورہ کروں میں تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آخرت کے گھر کا ارادہ کرتی ہوں معمر نے کہا مجھے ایوب نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیویوں کو اس بات کی خبر نہ دیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اختیار کیا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا اللہ نے مجھے مبلغ بنا کر بھیجا ہے تکلیف میں ڈالنے والا بنا کر مبعوث نہیں فرمایا قتادہ نے " صَغَتْ قُلُوبُکُمَا " کا معنی ''تمہارے دل جھک رہے ہیں'' کیا ہے۔

Zuhri said: 'Urwa informed me that 'A'isha (Allah be pleased with her) said: When twenty-nine nights were over, Allah's Messenger (may peace be upon him) visited me, and he began (his visit) with me. I said: Messenger of Allah, you had taken an oath that you would not visit us for a month, while you have visited after I have counted only twenty-nine (nights). Thereupon he said: The month may also be of twenty-nine (days). He then said: 'A'isha, I am going to talk to you about a matter, and you should not be hasty in it (and do not give your final decision) until you have consulted your parents. He then recited this verse to me: "O Prophet, say to your wives" till he reached "mighty reward" (xxxiii. 28). 'A'isha (Allah be pleased with her) said: By Allah, he knew that my parents would not allow me to separate from him. I said: Is there any need to consult my parents in this matter? I in fact choose Allah and His Messenger (may peace be upon him) and the abode in the Hereafter. Ma'mar said: Ayyub reported to me that 'A'isha said: Don't inform your wives that I have chosen you, whereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Verily Allah has sent me as a conveyer of message, and He has not sent me as a source of hardship (to others). Qatada said: "Saghat qulubukum" means "Your hearts have inclined."

یہ حدیث شیئر کریں