بال منڈ وانا اور کتر وانا ۔
راوی: قتیبہ , لیث , نافع , ابن عمر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ حَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَلَقَ طَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ وَقَصَّرَ بَعْضُهُمْ قَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ وَالْمُقَصِّرِينَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ أُمِّ الْحُصَيْنِ وَمَارِبَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي مَرْيَمَ وَحُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ وَإِنْ قَصَّرَ يَرَوْنَ أَنَّ ذَلِکَ يُجْزِئُ عَنْهُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
قتیبہ، لیث، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام کی ایک جماعت نے سر کے بال منڈوائے فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک یا دو مرتبہ فرمایا اے اللہ سر کے بال مونڈهوانے والوں پر رحم فرما پھر فرمایا بال کتروانے والوں پر بھی (اللہ رحم فرمائے) اس باب میں حضرت ابن عباس ابن ام حصین مارب ابوسعید ابومریم حبشی بن جنادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی روایت ہے کہ امام ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے کہ اگر آدمی سر کے بال منڈوائے تو بہتر ہے لیکن اگر سر کے بال کتروائے تو بھی جائز ہے سفیان ثوری شافعی احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔
Sayyidina Ibn Umar said that Allah’s Messenger (SAW) had his hair shaved and a section of his Companions also had their hair shaved, but some of them had theirs clipped. He added that Allah’s Messenger (SAW) said once or twice, “May Allah have mercy on those who have shaved.” After that he said, “And those who have clipped.”
[Ahmed6012, Bukhari 1727, Muslim 1301, Ibn e Majah 3044]