کھنبی کی فضیلت وخاصیت
راوی:
وعن سعيد بن زيد قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم : " الكمأة من المن وماؤها شفاء للعين " . متفق عليه . وفي رواية لمسلم : " من المن الذي أنزل الله تعالى على موسى عليه السلام "
اور حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھنبی من کی ایک قسم ہے اور اس کا پانی آنکھ کے لئے شفاء ہے ( بخاری ومسلم ) اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ کھنبی اس من میں سے ہے ، جس کو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا تھا ۔"
تشریح
" کماۃ " کاف کے زبر میم کے جزم اور ہمزہ کے زبر کے ساتھ ۔ رحمت کے وزن پر ہے ، کماۃ ، کھنبی کو کہتے ہیں، جواز قسم بناتات چربی کی مانند ایک چیز ہوتی ہے اور اکثر برسات میں از خود پیدا ہو جاتی ہے ، عربی میں اس کو حشم الارض (زمین کی چربی ) بھی کہتے ہیں اور ہمارے یہاں اس کو عام طور پر سانپ کی چھتری کہا جاتا ہے ۔ کھنبی حلال ہے اور بہت لوگ اس کو تل کر کھاتے بھی ہیں اگرچہ بعض مقامات پر اس کو کھانا طبعی طور پر مکروہ سمجھا جاتا ہے کیوں کہ وہاں اس کو کھانے کی عادت نہیں ہوتی ۔
" کھنبی من کی ایک قسم ہے " کا مطلب یہ نہیں ہے، کھنبی اصل میں وہ من ہے جو اس آیت کریمہ ( وَاَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوٰى) 2۔ البقرۃ : 57) (اور ہم نے بنی اسرائیل پر من و سلوی اتارا ) کے مطابق حضرت موسیٰ علی السلام کی قوم بنی اسرائیل پر اترتا تھا، کیونکہ من تو ترنجبین کی طرح کی ایک چیز تھی جو آسمان سے اترتی تھی ، اور یہ کھنبی زمین سے اگتی ہے، بلکہ " کھنبی، من کی ایک قسم ہے ) کہ جس طرح من اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت تھی ، جو بلا محنت و مشقت آسمان سے نازل ہوتی تھی اس طرح کھنبی بھی اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے جو بلا محنت و مشقت زمین سے پیدا ہوتی ہیں ، یا یہ مراد ہے کہ کھنبی اپنے منافع و فوائد کے لحاظ سے من کے مشابہ ہے ۔
" اس کا پانی آنکھ کے لئے شفا ہے " بعض علماء نے کہا ہے کہ اس کا پانی آنکھ کے لئے اس صورت میں شفاء کا حکم رکھتا ہے جب کہ اس کو دوسری دواؤں (جیسے سرمہ یا طوطیا وغیرہ ) میں ملا کر آنکھوں میں لگایا جائے، اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ فقط کھنبی کا پانی بھی آنکھ کے لئے فائدہ ہے ، اور حدیث کے مطلق مفہوم کی بناء پر یہی بات زیادہ صحیح ہے، بعض علماء نے اپنا ذاتی مشاہدہ بیان کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایسے شخص کو دیکھا جس کی بصارت جاتی رہی تھی اس نے کھنبی کا پانی لگایا تو اس کی بصارت درست ہو گئی ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول بھی نقل کیا جاتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے تین یا پانچ کھنبیاں لے کر ان کو نچوڑا اور ان کا پانی ایک شیشی میں رکھا ، ایک چھوکری نے اس کو آنکھوں سے لگایا تو وہ اچھی ہو گئی ، بہرحال اس سلسلے میں تفصیل انشاء اللہ باب الطب والرقی میں بیان ہو گئی ۔