عمرے میں تلبیہ پڑھنا کب ترک کرے ۔
راوی: ہناد , ہشیم , ابن ابی لیلی , عطاء , ابن عباس
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ أَنَّهُ کَانَ يُمْسِکُ عَنْ التَّلْبِيَةِ فِي الْعُمْرَةِ إِذَا اسْتَلَمَ الْحَجَرَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا لَا يَقْطَعُ الْمُعْتَمِرُ التَّلْبِيَةَ حَتَّی يَسْتَلِمَ الْحَجَرَ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا انْتَهَی إِلَی بُيُوتِ مَکَّةَ قَطَعَ التَّلْبِيَةَ وَالْعَمَلُ عَلَی حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ
ہناد، ہشیم، ابن ابی لیلی، عطاء، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عمرے میں تلبیہ پڑھنا اس وقت چھوڑتے تھے جب حجر اسود کو بوسہ دیتے اس باب میں حضرت عبداللہ بن عمرو سے بھی روایت ہے کہ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث ابن عباس صحیح ہے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ عمرے میں تلبیہ اس وقت تک ختم نہ کرے جب تک حجر اسود کو بوسہ نہ دے لے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب مکہ کی آبادی میں پہنچ جائے تو تلبیہ ترک کر دے لیکن عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث پر ہی ہے سفیان شافعی احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔
Sayyidina lbn Abbas (RA) traced the hadith to the Prophet (SAW) that he stopped reciting the talbiyah during umrah when he kissed the hajr aswad.
[Ahmed1817]