مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں
راوی: اسحاق بن ابراہیم , عبد بن حمید , عبدالرزاق , معمر , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ خَرَجَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلَی الْيَمَنِ فَأَرْسَلَ إِلَی امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ بِتَطْلِيقَةٍ کَانَتْ بَقِيَتْ مِنْ طَلَاقِهَا وَأَمَرَ لَهَا الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِنَفَقَةٍ فَقَالَا لَهَا وَاللَّهِ مَا لَکِ نَفَقَةٌ إِلَّا أَنْ تَکُونِي حَامِلًا فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَتْ لَهُ قَوْلَهُمَا فَقَالَ لَا نَفَقَةَ لَکِ فَاسْتَأْذَنَتْهُ فِي الِانْتِقَالِ فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ أَيْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ إِلَی ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ وَکَانَ أَعْمَی تَضَعُ ثِيَابَهَا عِنْدَهُ وَلَا يَرَاهَا فَلَمَّا مَضَتْ عِدَّتُهَا أَنْکَحَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا مَرْوَانُ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ يَسْأَلُهَا عَنْ الْحَدِيثِ فَحَدَّثَتْهُ بِهِ فَقَالَ مَرْوَانُ لَمْ نَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ امْرَأَةٍ سَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا فَقَالَتْ فَاطِمَةُ حِينَ بَلَغَهَا قَوْلُ مَرْوَانَ فَبَيْنِي وَبَيْنَکُمْ الْقُرْآنُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ الْآيَةَ قَالَتْ هَذَا لِمَنْ کَانَتْ لَهُ مُرَاجَعَةٌ فَأَيُّ أَمْرٍ يَحْدُثُ بَعْدَ الثَّلَاثِ فَکَيْفَ تَقُولُونَ لَا نَفَقَةَ لَهَا إِذَا لَمْ تَکُنْ حَامِلًا فَعَلَامَ تَحْبِسُونَهَا
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابوعمر بن حفص بن مغیرہ علی بن ابی طالب کے ساتھ یمن کی طرف گئے تو اس نے اپنی بیوی کی طرف طلاق بھیجی جو اس کی طلاق سے باقی تھی اور اس کے لئے نفقہ کا حارث بن ہشام اور عیاش بن ابوربیعہ کو حکم دیا ان دونوں نے اس سے کہا کہ اللہ کی قسم تیرے لئے نفقہ نہیں سوائے اس کے کہ تو حاملہ ہوتی اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آکر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کی قوم کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے لئے نفقہ نہیں ہے اور آپ سے اس نے انتقال (مکان) کی اجازت مانگی تو اسے اجازت دے دی گئی اس نے کہا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ! کہاں جاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ابن ام مکتوم کی طرف اور وہ نابینا ہیں تو اپنے کپڑے اس کے پاس اتار (آسانی سے تبدیل کر سکتی) ہے اور وہ تجھے نہ دیکھے گا جب اس کی عدت گزر گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا نکاح اسامہ بن زید سے کر دیا فاطمہ کی طرف مروان نے قبیصہ بن ذویب کو بھیجا کہ اس سے حدیث کے بارے میں پوچھو تو اس نے اسے بیان کیا تو مروان نے کہا ہم نے یہ حدیث ایک عورت کے سوا کسی سے نہیں سنی اور ہم وہی معاملہ اختیار کریں گے جس پر عام لوگوں کو ہم نے پایا ہے جب فاطمہ کو مروان کا یہ قول پہنچا تو اس نے کہا پس میرے اور تمہارے درمیان فیصلہ کرنے والا قرآن ہے اللہ نے فرمایا ہے (لَا تُخْرِجُوْهُنَّ مِنْ بُيُوْتِهِنَّ) 65۔ الطلاق : 1) انہیں اپنے گھروں سے نہ نکالو فاطمہ نے کہا یہ آیت اس کے لئے ہے جس کے لئے رجوع ہو پس تین طلاق کے بعد کونسا معاملہ ہونے والا ہے پھر تم کیسے کہتے ہو کہ اس کے لئے نفقہ نہ ہونا اس صورت میں ہے جب وہ حاملہ نہ ہو اور تم اسے کس دلیل سے روکو گے۔
'Ubaidullah b. 'Abdullah b. 'Utba reported that 'Amr b. Hafs b. al-Mughira set out along with 'Ali b. Abi Talib (Allah be pleased with him) to the Yemen and sent to his wife the one pronouncement of divorce which was still left from the (irrevocable) divorce; and he commanded al-Harith b. Hisham and 'Ayyash b. Abu Rabi'a to give her maintenance allowance. They said to her: By Allah, there is no maintenance allowance for you, except in case you are pregnant. She came to Allah's Apostle (may peace he upon him) and mentioned their opinion to him, whereupon he said: There is no maintenance allowance for you. Then she sought permission to move (to another place), and he (the Holy Prophet) permitted her. She said: Allah's Messenger, where (should I go)? He said: To the house of Ibn Umm Maktum and, as he is blind, she could put off her garmeqts in his presence and he would not see her. And when her 'Idda was over. Allah's Apostle (may peace be upon him) married her to Usama b. Zaid. Marwan (the governor of Medina) sent Qabisa b. Dhuwaib in order to ask her about this hadith, and she narrated it to him, whereupon Marwan said: We have not heard this hadith but from a woman. We would adopt a safe (path) where we found the people. Fatima said that when these words of, Marwan were conveyed to her. There is between me and you the word of Allah, the Exalted and Majestic: Do "not turn them out" of their houses. She asserted: This is in regard to the revocable divorce what new (turn can the event take) after three pronouncements (separation between irrevocable). Why do you say there is no maintenance allowance for her if she is not pregnant? Then on what ground do you restrain her?