مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 127

عجوہ کھجور کی تاثیر

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : " إن في عجوة العالية شفاء وإنها ترياق أول البكرة " . رواه مسلم

اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " عالیہ کی عجوہ (کھجوروں ) میں شفا ہے اور وہ (زہر وغیرہ کے لئے ) تریاق کی خاصیت رکھتی ہے ۔ جب کہ اس کو دن کے ابتدائی حصے میں (یعنی نہار منہ کھایا جائے ۔" (مسلم ) ۔

تشریح
مدینہ منورہ کے اطراف میں قبا کی جانب جو علاقہ بلندی پر واقع ہے وہ عالیہ یا عوالی کہلاتا ہے ، اسی مناسبت سے ان اطراف میں جتنے گاؤں اور دیہات ہیں ان سب کو عالیہ یا عوالی کہتے ہیں ، اسی سمت نجد کا علاقہ ہے اور اس کے مقابل سمت سے جو علاقہ ہے وہ نشیبی ہے اور اس کو سافلہ کہا جاتا ہے ۔ اس سمت میں تہامہ کا علاقہ ہے ۔ اس زمانہ میں عالیہ یا عوالی کا سب سے نزدیک والا گاؤں مدینہ سے تین یا چار میل اور سب سے دور والا گاؤں سات یا آٹھ میل کے فاصلہ پر واقع تھا ۔
" عالیہ کی عجوہ میں شفا ہے " کا مطلب یا تو یہ ہے کہ دوسری جگہوں کی عجوہ کھجوروں کی بہ نسبت عالیہ کی عجوہ کھجوروں میں زیادہ شفا ہے ، یا اس سے حدیث سابق کے مطلق مفہوم کی تقئید مراد ہے یعنی پچھلی حدیث میں مطلق عجوہ کھجور کی جو تاثیر و خاصیت بیان کی گئی ہے اس کو اس حدیث کے ذریعہ واضح فرما دیا گیا ہے کہ مذکورہ تاثیر و خاصیت عالیہ کی عجوہ کھجوروں میں ہوتی ہے ۔
تریاق : ت کے پیش اور زیر دونوں کے ساتھ ۔ وہ مشہور دوا ہے جو دافع زہر وغیرہ ہوتی ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں