مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 128

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تنگی معاش

راوی:

وعنها قالت : كان يأتي علينا الشهر ما نوقد فيه نارا إنما هو التمر والماء إلا أن يؤتى باللحيم

اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتی ہیں کہ بعض مہینہ ہم پر ایسا گزرتا تھا کہ ہم اس میں آگ نہ جلاتے تھے (یعنی بعض مرتبہ پورا پورا مہینہ ایسا گزرتا تھا کہ ہمارے گھر میں سامان خوارک نہ ہونے کی وجہ سے چھولھے میں آگ بھی نہیں جلتی تھی) اور (اس عرصہ میں ) ہماری غذا کا انحصار (صرف) کھجور اور پانی پر ہوتا تھا ۔ الاّ یہ کہ کہیں سے تھوڑا سا گوشت آ جاتا تھا ۔" (بخاری ومسلم )

تشریح
" الاّ یہ کہ کہیں سے تھوڑا سا گوشت آ جاتا تھا " کا مطلب یہ ہے کہ تنگی معاش کے اس عرصہ میں ہم صرف کھجوریں کھا کھا کر اور پانی پی پی کر گزر کر لیا کرتے تھے ، یا اگر کوئی شخص تھوڑا بہت گوشت بھیج دیا کرتا تھا تو اس کو کھا لیتے تھے ۔ یا یہ مطلب ہے کہ گھر میں خوراک کا کوئی سامان نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے چولہے میں آگ نہیں جلتی تھی ، ہاں اگر کہیں سے کچھ گوشت آ جاتا تو اس کو پکانے کے لئے آگ جلالیا کرتے تھے ۔

یہ حدیث شیئر کریں