مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 144

کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد ہاتھ منہ دھونا کھانے میں برکت کا ذریعہ ہے ۔

راوی:

وعن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج من الخلاء فقدم إليه طعام فقالوا : ألا نأتيك بوضوء ؟ قال : " إنما أمرت بالوضوء إذا قمت إلى الصلاة " . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي

اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ (ایک دن ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے واپس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھانا لایا گیا ۔ بعض صحابہ نے عرض کیا کہ کیا ہم آپ کے سامنے وضو کا پانی لائیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔" مجھے (حدث کے بعد ) وضو کرنے کا حکم (بطریق وجوب ) اس صورت میں دیا گیا ہے جب کہ میں نماز کے لئے کھڑا ہونے کا ارادہ کروں " (ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ) اور ابن ماجہ نے اس روایت کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا ہے ۔ "

تشریح
یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اغلب و اکثر کے اعتبار سے فرمایا کہ بطریق وجوب وضو کرنے کا حکم صرف نماز کے لئے ہے ورنہ سجدہ تلاوت کرنے ، قرآن مجید کو چھونے اور طواف کرنے کے لئے بھی وضو کرنا واجب ہے ۔ اس موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گویا یہ سمجھا کہ صحابہ یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ کھانے سے پہلے وضو شرعی کرنا واجب ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اس اعتقاد کی نفی کو اچھی طرح واضح کرنے کے لئے اپنے ارشاد میں حصر کا اسلوب اختیار فرمایا اور یہ اس بات کے منفی نہیں ہے کہ کھانے سے پہلے وضو کرنا جائز بلکہ مستحب ہے ۔ لہٰذا یہاں " وضو " سے مراد وہی وضو ہے جو نماز کے لئے کیا جاتا ہے نہ کہ کھانے کا وضو یعنی ہاتھ اور منہ دھونا حدیث کا سیاق بھی اسی پر دلالت کرتا ہے ۔ تاہم اگر اس جملہ الا ناتیک بوضو (کیا ہم آپ کے لئے وضو کا پانی لائیں ؟ ) میں وضو سے مراد لیا جائے تو یہ بھی ہو سکتا ہے اور چونکہ کھانے سے پہلے ہاتھوں کا دھونا سنن اور آداب میں سے ہے نہ کہ واجب ، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر تعلیم جواز کے پیش نظر اس کو ترک کیا اور اس صورت میں حدیث کا حاصل یہ ہو گا کہ یہ وضو یعنی کھانے سے پہلے ہاتھوں کو دھونا کہ جس کے لئے تم مجھ سے درخواست کرتے ہو کوئی واجب اور مامور نہیں ہے اگر میں اس کو ترک کروں یعنی کھانے سے پہلے اپنے ہاتھ نہ دھوؤں تو اس سے کوئی نقصان نہیں ہو گا ہاں یہاں ایک اور وضو ہے اور وہ نماز کا وضو ہے جو واجب ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں