میت پر رونے کی اجازت کا بیان
راوی: علی بن حجر , اسماعیل , ابن جعفر , محمد بن عمرو بن حلحة , محمد بن عمرو بن عطاء , سلمہ بن زرق , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَزْرَقِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ مَاتَ مَيِّتٌ مِنْ آلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَمَعَ النِّسَائُ يَبْکِينَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ يَنْهَاهُنَّ وَيَطْرُدُهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُنَّ يَا عُمَرُ فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ وَالْقَلْبَ مُصَابٌ وَالْعَهْدَ قَرِيبٌ
علی بن حجر، اسماعیل، ابن جعفر، محمد بن عمرو بن حلحة، محمد بن عمرو بن عطاء، سلمہ بن زرق، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد میں سے کسی کی وفات ہوگئی (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب کی وفات ہوگئی) تو خواتین اکٹھا ہو کر رونے لگ گئیں۔ حضرت عمر کھڑے ہو گئے اور ان کو منع فرمانے لگے اور ان کو ہانکنے لگ گئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے عمر ان کو جانے دو کیونکہ آنکھ آنسو بہانے والی ہے اور دل غمگین ہے اور موت کا زمانہ قریب ہے۔
It was narrated that Safwan bin Muhriz said: “Abu Musa fell Unconscious and they wept for him. He said: ‘I say to you the words of disavowal that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: He is not one of us who shaves his head (as a sign of mourning), rends his garments, or raises his voice in lamentation.”(Sahih)