مسجد میں کھانے پینے کا مسئلہ
راوی:
وعن عبد الله بن الحارث بن جزء قال : أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بخبز ولحم وهو في المسجد فأكل وأكلنا معه ثم قام فصلى وصلينا معه ولم نزد على أن مسحنا أيدينا بالحصباء . رواه ابن ماجه
اور حضرت عبداللہ بن حارث بن جزء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روٹی اور گوشت (پر مشتمل کھانا ) لایا گیا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے چنانچہ (اس کھانے کو) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کھایا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہم نے بھی کھایا، پھر کھڑے ہوئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے بھی نماز ادا کی اور اس سے زیادہ ہم نے کچھ نہیں کیا کہ (کھانے سے فارغ ہونے کے بعد اپنے ہاتھوں کو ان کنکریوں سے پونچھ ڈالا تھا جو مسجد میں تھیں ابن ماجہ ۔"
تشریح
مطلب یہ ہے کہ کھانا کھانے کے بعد ہم نے اپنے ہاتھوں کو پانی سے دھویا نہیں اور اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کھانے میں چکنائی نہیں تھی یا یہ کہ نماز کے لئے ہمیں جلدی تھی اور یا اس کا سبب یہ تھا کہ ہم نے تکلف کو ترک کر کے رخصت (آسانی ) پر عمل کرنا چاہا تھا کیوں کہ غیر واجب امور میں کبھی کبھی رخصت پر عمل کر لینا بھی حق تعالیٰ کے نزدیک اسی طرح پسندیدہ ہے جس طرح وہ اکثر اوقات میں عزیمت پر عمل کرنے کو محبوب رکھتا ہے ۔
احیاء العلوم میں بعض صحابہ سے یہ نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے کہا ۔" کھانے کے بعد ہمارے پاؤں کی پاشنی (ایڑی ) ہمارے لئے رومال کا کام دیا کرتی تھی یعنی ہم کھانا کھا کر اپنے ہاتھوں کو اپنے پاؤں کی ایڑیوں سے پونچھ لیا کرتے تھے جیسا کہ رومال سے پونچھا جاتا ہے ۔
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ حدیث کے الفاظ لم نزد اور مسحنا میں متکلم مع الغیر کا صیغہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ سب کو شامل ہے یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور وہاں موجود سارے صحابہ نے اپنے ہاتھ کنکریوں سے پونچھے تھے ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد میں کھانا پینا جائز ہے اور یہ بات اکثر احادیث میں منقول ہے خاص طور پر کھجوروں اور اس طرح کی دوسری چیزوں کے بارے میں زیادہ منقولات ہیں لیکن علماء نے لکھا ہے کہ یہ جواز اس امر کے ساتھ مقید ہے کہ اس کی وجہ سے مسجد میں گندگی وغیرہ پیدا نہ ہو ورنہ (گندگی پیدا ہونے کی صورت میں ) مسجد میں کھانا پینا حرام یا مکروہ ہو گا اور فقہ کی کتابوں میں لکھا ہے جو شخص اعتکاف کی حالت میں نہ ہو وہ مسجد میں نہ تو کھائے پئے نہ سوئے اور نہ خرید و فروخت کرے کہ یہ مکروہ ہے ، ہاں اس مسافر کے لئے اجازت ہے جس کا مسجد کے علاوہ اور کوئی ٹھکانا نہ ہو ۔
علماء نے لکھا ہے کہ آدمی کو چاہئے کو وہ جب مسجد میں داخل ہو تو اعتکاف کی نیت کر لیا کرے تاکہ یہ چیزیں (مسجد میں کھانا پینا وغیرہ ) اس کے لئے مباح بھی ہو جائیں اور اس کو (اعتکاف کا ) ثواب بھی مل جائے ۔