مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 150

بیمار کے لئے پرہیز ضروری ہے

راوی:

وعن أم المنذر قالت : دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه علي ولنا دوال معلقة فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل وعلي معه يأكل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي : " مه يا علي فإنك ناقه " قالت : فجعلت لهم سلقا وشعيرا فقال النبي صلى الله عليه وسلم : " يا علي من هذا فأصب فإنه أوفق لك " . رواه أحمد والترمذي وابن ماجه

اور حضرت ام منذر انصاریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے، آپ کے ہمراہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے (اس وقت ) ہمارے گھر میں کھجوروں کے خوشے لٹکے ہوئے تھے چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خوشوں میں سے کھانا شروع کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی کھانے لگے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ " علی ! ان کھجوروں کو کھانے سے اجتناب کرو کیونکہ تمہیں کمزوری لاحق ہے یعنی تم ابھی بیماری سے اٹھے ہو اور تم پر ضعف کا اثر غالب ہے اس لئے تمہارے لئے پرہیز ضروری ہے ۔"
حضرت ام منذر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے رفقاء کے لئے چقندر اور جو تیار کئے تھے ۔چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " علی ! تم اس میں سے کھاؤ اس لئے کہ یہ تمہارے لئے بہت مفید اور موافق ہے ۔" (احمد ، ترمذی ، ابن ماجہ )

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیمار اور بیماری سے اٹھے ہوئے شخص کے لئے پرہیز بہت ضروری ہے بلکہ بعض اطباء نے کہا ہے کہ جو شخص بیماری سے اٹھا ہو اور اس پر ضعف و کمزوری کا غلبہ ہو اس کے لئے پرہیز بہت ہی فائدہ مند ہوتا ہے ، جب کہ تندرست کے لئے پرہیز کرنا مضر ہوتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں